Purani Baat Par Jhooti Qasam Khane Ka Kaffara Kya Hai ?

گزشتہ بات پر جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ کیا ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12475

تاریخ اجراء:        16ربیع الاول1444 ھ/13اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ نے اپنی بالغہ بیٹی سے پوچھا کہ کیا اس نے موبائل دیکھا ہے؟ بیٹی نے کہا: میں قسم کھاتی ہوں کہ  میں نے موبائل نہیں دیکھا جبکہ اس نے موبائل دیکھا تھا۔ اب اس صورت میں اس لڑکی پر کیا حکم لگے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ماضی (Past) کی کسی بات پر کھائی گئی قسم پر کفارہ نہیں ہوتا، لیکن جھوٹی قسم کھانا،  ناجائز و حرام اور سخت گناہ کا کام ہے اس کی شدید مذمت احادیثِ مبارکہ میں بیان ہوئی ہے۔

   لہذا پوچھی گئی صورت میں اس بالغہ  لڑکی  پر لازم ہے کہ اس نےماضی یعنی گزرے زمانے کی  جو جھوٹی قسم کھائی ہے اس گناہ سے صدقِ دل سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرے اور آئندہ اس گناہ سے باز رہے۔ لیکن کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

   جھوٹی قسم کی مذمت پر صحیح بخاری  کی حدیثِ پاک میں ہے:”عن عبد الله بن عمرو : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال "الكبائر الإشراك بالله وعقوق الوالدين وقتل النفس واليمين الغموس۔" “یعنی حضرتِ عبد اللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ  اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنا،والِدَین کی نافرمانی کرنا ، کسی جان کوقَتل کرنا اورجُھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہیں۔(صحيح البخاري، باب الیمین الغموس، ج 06، ص 2456، مطبوعہ دار ابن کثیر، بیروت )

   سید ی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ جھوٹی قسم کے حوالے سے ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:” جھوٹی قسم گزَشتہ بات پر دانِستہ ،اس کا کوئی کفَّارہ نہیں ، اس کی سزا یہ ہے کہ جہنَّم کے کَھولتے دریا میں  غَوطے دیاجائے گا۔(فتاوٰ ی رضویہ ،ج13،ص 611،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”قسم کی تین قسم ہے(۱)غموس۔(۲)لغو۔(۳) منعقدہ۔۔۔۔ جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی یعنی مثلاً جس کے آنے کی نسبت جھوٹی قسم کھائی تھی یہ خود بھی جانتا ہے کہ نہیں آیاہے تو ایسی قسم کو غموس کہتے ہیں۔ ۔۔۔ غموس میں سخت گنہگار ہوا استغفار و توبہ فرض ہے مگر کفارہ لازم نہیں ۔“(بہارشریعت،ج 02 ، صفحہ 299-298، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم