Marz Se Shifa Yabi Milne Par Rozana Darood Pak Parhne Ki Mannat Manne Ka Sharai Hukum?

مرض سے شفایابی ملنے پر روزانہ درود پاک پڑھنے کی منت ماننے کا شرعی حکم؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12820

تاریخ اجراء:17شوال المکرم1444ھ/08مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدکو ایک عرصے سے گیس کا مرض لاحق ہے، جس پر زید نے یہ منت مان لی کہ ”اگر مجھے اس مرض سے شفایابی مل گئی تو میں روزانہ 313 بار درود پاک پڑھوں گا۔“

   اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ شرعی منت ہے؟ اگر ہاں تو اس منت کو پورا کرنا زید پر کب ضروری ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    منت درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ منت کسی فرض یا واجب کی جنس سے ہو ۔ اب چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذاتِ مقدسہ پر زندگی میں ایک بار درودِپاک پڑھناہرمسلمان  پر فرض ہے اور جس مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ذکر مبارک ہو، اس مجلس  میں ایک بار درود پاک پڑھنا واجب ہوتاہے،لہذا درودپا ک پڑھنےکی  منت  ماننا، شرعی منت ہے۔

    البتہ  یہ ضرور یاد رہے کہ منت کو اگر کسی شرط پر معلق کیا جائے تو شرط پائے جانے پر ہی اس منت کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے۔  لہذا پوچھی گئی صورت میں اس مرض سے شفایابی حاصل ہونے پر ہی اس منت کو پورا کرنا زید پر لازم ہوگا ، اس سے پہلے نہیں۔  کیونکہ نذرِمعلق کو شرط سے پہلے پورا نہیں کیا جاسکتا۔

    درودِ پاک پڑھنے کی منت شرعی منت ہے۔ جیسا کہ درِ مختار، بحر الرائق وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے :”والنظم للاول“ لو نذر أن يصلي على النبي صلی اللہ تعالی علیہ وسلم  كل يوم كذا لزمه “یعنی اگر کسی نے  یہ منت مانی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر  روزانہ اتنی بار درود ِپاک پڑھے گا تو یہ منت لازم ہوجائے گی ۔

    مذکورہ بالا عبارت کے تحت فتاوٰی شامی  میں ہے:” لأن من جنسه فرضا وهو الصلاة عليه مرة واحدة في العمر “ترجمہ: ” کیونکہ اس کی جنس سے فرض  موجود ہے اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر عمر میں ایک مرتبہ درودِ پاک پرھنا ہے۔ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الایمان، ج05،ص542،مطبوعہ کوئٹہ)

    بہارِ شریعت میں ہے :”عمر میں ایک بار درود شریف پڑھنا فرض ہے،ہر جلسہ ذکر میں درود شریف پڑھنا واجب، خواہ خود نام اقدس لے یا دوسرے سے سنے اور اگر ایک مجلس میں سو بار ذکر آئے تو ہر بار درود شریف پڑھنا چاہیے۔“ (بہار شریعت ، ج01،ص533، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

    کسی شرط پر منت کو معلق کرنے کی صورت میں اس شرط کے پورا ہونے پر ہی منت لازم ہوگی۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:”(و وجد الشرط)  المعلق بہ (لزم الناذر)  لحدیث"من نذر وسمی فعلیہ الوفاء بما سمی"(کصوم وصلاۃ  وصدقۃ) ووقف (واعتکاف)“یعنی جس شرط پر منت کو معلق کیا  ہےاس کے پائے جانےکی صورت میں منت کو پورا کرنا لازم ہے، کیونکہ حدیث پاک میں ہے ( جس نے کوئی منت مانی اور کسی چیز کے کرنےکو بیان کیا تو اس پر اس چیز کو پورا کرنا لازم ہے)مثلاً  نماز ،روزہ ،صدقہ ،وقف اور اعتکاف کی منت۔( تنویر الابصار مع الدر المختار ، کتاب الایمان ، ج05،ص538-537،مطبوعہ کوئٹہ)

    بہار شریعت میں ہے:”اگر ایسی چیز پر معلق کیا کہ اس کے ہونے کی خواہش ہے مثلاً اگر میرا لڑکا تندرست ہوجائے یا پردیس سے آجائے یا میں روزگار سے لگ جاؤں تو اتنے روزے رکھوں گا یا اتنا خیرات کروں گا،  ایسی صورت میں جب شرط پائی گئی یعنی بیمار اچھا ہوگیا یا لڑکا پردیس سے آگیا یا روزگار لگ گیا تو اوتنے روزے رکھنا یا خیرات کرنا ضرور ہے ۔“(بہارشریعت ،ج02،ص314، مکتبہ  المدینہ، کراچی)

    نذرِمعلق کو شرط سے پہلے پورا نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :”النذر (المعلق) فانہ لا یجوز تعجیلہ قبل وجود الشرط“یعنی نذرِ معلق کو شرط پائی جانے سے پہلے پورا کرنا،  جائز نہیں۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار ، کتاب الصوم، ج 03، ص 488، مطبوعہ کوئٹہ)

    بہارِ شریعت میں ہے:”جس (منت) میں شرط ہے اس میں ضرور ہے کہ شرط پائی جائے بغیر شرط پائی جانے کے ادا کیا تو منّت پوری نہ ہوئی ۔ شرط پائی جانے پر پھر کرنا پڑیگا مثلاً کہا اگر بیمار اچھا ہوجائے تو دس روپے خیرات کرونگا اور اچھا ہونے سے پہلے ہی خیرات کردیے تو منّت پوری نہ ہوئی،  اچھے ہونے کے بعد پھر کرنا پڑے گا ۔(بہارِ شریعت، ج 02، ص 316، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم