Mannat Mangne Ke Liye Niyat Kafi Hai Ya Zaban se Kehna Zaroori Hai ?

منت ماننے کے لیے نیت کافی ہے یا زبان سے کہنا ضروری ہے ؟

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی  نمبر: WAT-1453

تاریخ  اجراء:11شعبان المعظم1444 ھ/04مارچ2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   اس حوالے سےرہنمائی فرمائیں کہ منت کےلیےزبان سے کہنا ضروری ہے؟یاپھردل کی نیت کابھی اعتبارہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   قوانین شرعیہ کےمطابق منت کےتحقق کےلیے،زبان سے  کم ازکم اتنی آوازسےمنت کےالفاظ کہنا ضروری ہے کہ   کوئی مانع سماعت (شوروغیرہ ) نہ ہوتو اپنے کانوں تک آوازآسکے،اتنی آوازسے زبان سے ادائیگی کیے بغیرفقط دل میں نیت کرنے سے منت لازم نہیں ہوتی۔ محیط برہانی میں اس بات پرعلماء احناف کااجماع نقل کیاگیاہےکہ منت صرف نیت کرنےسےلازم نہیں ہوتی،جب تک زبان سے منت کےالفاظ نہ کہےجائیں۔منت کارکن بیان کرتےہوئےامام علاؤالدین ابوبکربن مسعودکاسانی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتےہیں:"فرکن النذرھوالصیغۃ الدالۃ علیہ" اور نذر کارکن وہ لفظ ہے جونذرپر دلالت کرے۔(بدائع الصنائع ،جلد6 ،صفحہ333،مطبوعہ: دارالکتب العلمیہ، بیروت)

   محیط برھانی میں ہے"أجمع أصحابنا رحمهم الله: أن الشاة تصير واجبة الأضحية بالنذر بأن قال: لله علي أن أضحي هذه الشاة، وأجمعوا على أنها لا تصير واجبة الأضحية بمجرد النية، بأن نوى أن يضحي هذه الشاة ولم يذكر بلسانه نيتهہمارےاصحاب رحمھم اللہ کا اجماع ہےکہ بکری کی قربانی نذر کےساتھ واجب ہوجاتی ہے،بایں  طورکہ کوئی شخص کہے، اللہ کے لیے مجھ پرلازم ہےکہ میں اس بکری کی قربانی کروں ، اورہمارےاصحاب کا اس پر اجماع ہے کہ قربانی محض نیت سے واجب نہیں ہوتی، یوں کہ کوئی شخص نیت کرےکہ وہ اس بکری کی قربانی کرےگا اورزبان سے نیت کے الفاظ ذکر نہ کرے۔ (محیط برھانی،جلد8 ،صفحہ459، مطبوعہ: دار الکتب العلمیہ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم