Kya Sakht Majboori Mein Khai Jane Wali Qasam Par Bhi Kaffarah Hoga ?

کیا سخت مجبوری میں کھائی جانے والی قسم پر بھی کفارہ لازم ہوگا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13221

تاریخ اجراء:             26جمادی الثانی1445 ھ/09جنوری 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کو قسم اٹھانے پر مجبور کیا جائے اور وہ سخت مجبوری میں قسم کھالے، تو کیا اس صورت میں بھی قسم کا خلاف کرنے پر کفارہ لازم ہوگا؟ یا اُسے کوئی رعایت حاصل ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دوسرے شخص کے مجبور کرنے پر قسم کھانے کے بھی وہی احکام ہیں جو قصداً قسم کھانے کے ہیں یعنی اس صورت میں بھی قسم کا خلاف کرنے پر شرعاً قسم کا کفارہ لازم ہوجاتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں بھی قسم کا خلاف کرنے پر بلاشبہ اُس شخص پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا۔

   مجبوری میں قسم اٹھانے سے متعلق تبیین الحقائق میں ہے:”(ولو مكرها أو ناسيا) يعني تجب فيها الكفارة إذا حنث ولو كان حلف مكرها أو ناسيا لقوله - عليه الصلاة والسلام –"ثلاث جدهن جد وهزلهن جد وعد منها اليمين"“یعنی اگر کوئی شخص مجبوری کی حالت میں یا بھولے سے قسم کھائے ، بہر صورت قسم توڑنے  کی صورت میں وہ حانث ہوگا یعنی اُس پر قسم کا کفارہ واجب ہوگا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اور ہنسی مذاق میں کرنا بھی سنجیدگی ہے، اور ان تین میں سے ایک قسم بھی ہے ۔(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، کتاب الایمان، ج3،ص109،مطبوعہ ملتان)

   بدائع الصنائع، فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں مذکور ہے:”و النظم للاول“ الطواعية ليست بشرط عندنا فيصح من المكره ؛ لأنها من التصرفات التي لا تحتمل الفسخ فلا يؤثر فيه الإكراه كالطلاق والعتاق والنذر وكل تصرف لا يحتمل الفسخ۔ “یعنی رضا مندی سے قسم کھانا ہمارے نزدیک شرط نہیں، لہذا مکرہ کی قسم بھی درست ہے، کیونکہ یہ ان تصرفات میں سےہے  جو فسخ کا احتمال نہیں رکھتے۔  پس یمین  میں اکراہ مؤثر نہیں ہوگا جیسا کہ طلاق، عتاق، نذر اور ہر وہ تصرف جو فسخ کا احتمال نہیں رکھتا، اُس میں اکراہ مؤثر نہیں ہوتا۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب الایمان، ج 03، ص 11، دار الكتب العلمية، بیروت)

    بہارِ شریعت میں ہے: ”دوسرے نے قسم کھانے پر مجبور کیا تو وہی حکم ہے جو قصداًاور بلا مجبور کیے قسم کھانے کا ہے یعنی توڑے گا تو کفارہ دینا ہوگا۔(بہارِ شریعت، ج02، ص300، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم