Kya Masjid Ki Tameer Mein Hissa Milane Ki Mannat Poori Karna Lazim Hai ?

کیا مسجد کی تعمیر میں حصہ ملانے کی منت پوری کرنا لازم ہے ؟

مجیب:مولانا محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطّاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ چند سال پہلے میرے دوست نے مجھ سے قرض لیا تھا، کئی بار کوشش کے باوجود قرض وصول نہیں ہوا تو میں نے منت مانی کہ اگر میرا قرض واپس مل گیاتو میں دس ہزار روپے اپنے شہر کی جامع مسجد کی تعمیر کے لیے دوں گا،اب قرض وصول ہو چکا ہے تو کیا شرعاً اس منت کو پورا کرنا لازم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منت کے لازم ہونے کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ جس چیز کی منت مان رہے ہیں وہ عبادت مقصودہ ہو اوراس کی جنس میں سے کوئی فرض یا واجب ہو اور مسجد کی تعمیر میں رقم دینا عبادت مقصودہ نہیں ہے اور نہ اس کی جنس میں سے کوئی فرض یا واجب ہے، بلکہ یہ ایک مستحب کام ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ پر اپنے شہر کی جامع مسجد کی تعمیر میں رقم دیناشرعاً لاز م نہیں ہے، مگر دے دیں تو اچھا ہے کہ مسجد کی تعمیرات میں حصہ لینا اجر و ثواب کا کام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم