Kya Mannat Ke Bakre Ka Gosht Milad Ki Niyaz Mein Istemal Ho Sakta Hai?

کیا منت کے بکرے کا گوشت میلاد کی نیاز میں استعمال ہوسکتا ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12845

تاریخ اجراء:06ذیقعدۃ الحرام1444ھ/27مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ منت کے بکرے کا گوشت گھر میں ہونے والی محفلِ میلاد میں استعمال کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی منت کا کھانا صرف فقراء ہی کھاسکتے ہیں ، اغنیاء  اور سادات کرام کے لیے حلال نہیں،  نیز  گھر بٹھا کر کھانا  کھلانے سے  منت ادا نہیں ہو گی کیونکہ شرعی منت صدقاتِ  واجبہ میں سے ہے اور  اس کے وہی مصارف ہیں جو زکوٰۃ و صدقہ فطر کے مصارف ہیں۔ ہمارے یہاں جس کھانے کو نیاز کہا جاتا اور محفل میلاد میں تقسیم ہوتا ہے وہ بلا تخصیص سب کو کھلایا جاتا ہے لھذا اگر واقعی شرعی منت مانی  ہو تو منت کے بکرے کا گوشت مروجہ طریقے سے نیاز میں نہیں کھلایا  جا سکتا بلکہ صرف اور صرف شرعی فقیر ہی کی ملک کرنا ضروری ہے۔

   چنانچہ درمختار کی عبارت  مصرف الزکوۃ والعشر یعنی زکوۃ اور عشر کے مصارف ۔ کے تحت رد المحتار میں ہے :وهو مصرف ايضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة “ترجمہ: ”(زکوۃ اور عشر کامصرف ) یہی مصرف صدقہ فطر ،کفارہ،نذر اور ان کے علاوہ صدقات واجبہ کا ہے۔ “ (الدر المختار مع رد المحتار ، کتاب الزکاۃ، ج2،ص339،مطبوعہ بیروت)

   مفتی امجد علی اعظمی  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”وقت مصیبت عوام منت مانتے ہیں، اور مسجد کے اندر بھیجتے ہیں، جس کی نیت یوں کرتے ہیں کہ اچھا ہوجائے گا تو جان کا صدقہ خصی یا مرغ مسجد کے اندر بھیجیں گے، اگر ایسی منت کی چیز بھیجے تو آیا اس کو محتاج غنی مصلی ہر دو کھاسکتے ہیں یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”منت کا کھانا صرف فقراء کھاسکتے ہیں، اغنیاء کے لیے حلال نہیں، رد المحتار باب مصرف الزکوٰۃ میں ہے، "وهو مصرف ايضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة کما فی القھستانی"۔“(فتاوٰی امجدیہ، ج02، ص308، مکتبہ رضویہ، کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ” ایک شخص نے اپنی تجارت کے منافع میں خدا وندکریم کاسولھواں حصہ مقرر کیاہے۔ اس سولھویں حصہ میں محفل میلاد شریف و نیاز گیارھویں شریف کرنا چاہئے یانہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”(صورتِ مسئولہ میں)اگرخاص منت کے لفظ زبان سے ادا کرلئے ہیں مثلاً کہا ''مجھ پر اﷲتعالٰی کےلئے واجب ہے کہ اپنے منافع کا سولھواں حصہ اﷲ تعالٰی کے نام پر تصدق کروں'' تو نہ والدین کو دے سکتا ہے نہ سادات کو اگرچہ محتاج ہوں، نہ کسی غنی کو اگرچہ عالم ہو، ہاں صرف محتاجوں کو دینا لازم ہے اگرچہ اس کی پھوپھی، خالہ،بہن، بھائی، چچا، ماموں ہوں، اگرچہ مجلس شریف یا گیارھویں شریف کرکے یا افطاری میں مالک کردے،"فانھا طریق الاداء والاجتماع لذکر النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم اوایصال الثواب الی ولی ﷲ الکریم رضی ﷲ تعالٰی عنہ لاینافی النذر ولاینفی التصدق مال زکوٰۃ ھو۔"۔۔۔ خواہ کپڑے بنادے خواہ اناج یا کھانا انہیں دے کر مالک کردے، ہاں گھر بٹھاکر کھلانے سے زکوٰۃ و نذر ادا نہ ہوگی"لانہ اباحۃ والتصدق تملیک کما نصواعلیہ"۔“(فتاوٰی رضویہ، ج13، ص596-594، رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً و ملخصاً)

   فتاوٰی فیض الرسول میں ہے :”صدقہ واجبہ مثلاًکسی نے نذرمانی کہ میرا لڑکا تندرست ہوگیا تو میں اتنا مال اللہ کے راستے میں خرچ کروں گا تو اس مال مصارف وہی ہیں جو زکوۃ وصدقہ فطر کے مصارف ہیں۔“(فتاوٰی فیض الرسول،ج01،ص500، شبیر برادرز، لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم