Kya Dil Me Niyat Karne Se Mannat Ho Jati Hai ?

دل میں نیت کرنے سے منت ہو جاتی ہے؟ 

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12438

تاریخ اجراء:        02ربیع الاول1444 ھ/29ستمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا منت ماننے میں منہ سے بولنا ضروری ہے؟  یا پھر دل میں ارادہ کرلینے سے بھی منت لازم  ہوجاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منت لازم ہونے کے مخصوص الفاظ ہیں، جب کوئی شخص ان الفاظ کا تلفظ کرے تو دیگر تمام شرائط پائی جانے کی صورت میں منت لازم ہو جاتی ہے، فقط دل میں ارادہ کرلینے سے منت لازم نہیں ہوتی۔

   چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:”ركن النذر هو الصيغة الدالة عليه وهو قوله : " لله عز شأنه علي كذا، أو علي كذا، أو هذا هدي، أو صدقة، أو مالي صدقة، أو ما أملك صدقة، ونحو ذلك ۔“یعنی منت کا رکن وہ صیغہ ہے جو اس پر دلالت کرے، جیسا کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اللہ عزوجل کے لیے مجھ پر یہ چیز لازم ہے یا مجھ پر فلاں چیز لازم ہے یا یہ چیز ہدیہ یا صدقہ ہے یا میرے لیے  صدقہ نکالنا لازم ہے یا جو میری ملک میں ہے وہ صدقہ ہے اسی کی مثل دیگر الفاظ سے منت لازم ہوتی ہے۔ (بدائع الصنائع، کتاب النذر، ج 06، ص 321، دار الحدیث، القاہرۃ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا :” ایک شخص نے وقت شروع کرنے روز گار کے، یہ خیال کرلیا کہ مجھ کو جو نفع ہوگا اس میں سولھواں حصہ واسطے اﷲ کے نکالوں گا“اس کے جواب میں ہے:”صرف خیال کرلینے سے وجوب تو نہیں ہوتا جب تک زبان سے نذر نہ کرے، ہاں جو نیت اﷲ عزوجل کے لئے  کی ، اس کا پورا کرنا ہی چاہیئے۔(فتاوٰی رضویہ،ج 13،ص594،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم