مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد
رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-760
تاریخ اجراء:02 جمادی الاول 1444 ھ /26نومبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جی ہاں!کسی حلال
چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا شرعاً قسم ہے ،اگر اس حلال چیز کو استعمال
کرے گا ،تو قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔
بہار شریعت میں ہے:’’ جو شخص کسی چیز کو
اپنے اوپر حرام کرے مثلاً کہے کہ فلاں چیز مجھ پر حرام ہے تو اس کہہ
دینے سے وہ شے حرام نہیں ہوگی کہ اﷲ (عزوجل) نے جس
چیز کو حلال کیا اسے کون حرام کرسکے مگر اس کے برتنے سے کفارہ لازم آئے
گا یعنی یہ بھی قسم ہے۔ ‘‘(بہار شریعت،جلد:2،صفحہ:302،
مکتبۃ المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا قرآن پاک کا سچا حلف اٹھانے سے کوئی نقصان ہوتا ہے؟
واٹس ایپ میسج کے ذریعے قسم کھائی کیا قسم منعقد ہوگئی؟
کیا یہ جملہ منت ہے کہ میں اپنی کمائی مسجد میں دوں گا؟
قسم کھائی کہ ایک ماہ تک گھر نہیں جاؤں گا،اب کیا کرے ؟
عورت نے مسجد میں نوافل پرھنے کی منت مانی،کیا گھر میں پڑھ سکتی ہے؟
کیا منّت کے نوافل ایک ہی وقت میں پڑھنا ضروری ہیں ؟
منت کے سو نوافل ایک ہی دن پڑھنے ہوں گے یا الگ الگ دنوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟
نابالغ بچہ قسم توڑ دے ، تو کیا اس پر کفارہ ہوگا ؟