Khane Ke Qabil Halal Cheez Ko Apne Upar Haram Karne Ka Shari Hukum

کھانے کے قابل حلال چیزکواپنے اوپرحرام کرنے کا  شرعی حکم

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر:WAT-1100

تاریخ اجراء:24صفرالمظفر1444 ھ/21ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی حلال کھانے والی چیز کو کہنا کہ یہ میرے اوپر حرام ہے، تو اگر اُس چیز کو بعد میں کھا لیا تو کیا کفارہ لازم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا  شرعی نقطہ نظر سے ”قسم“ ہے، لہذا اگر کسی حلال چیز کو خود پر حرام کرنے کے بعد اُس چیز کو کھایا تو کفارہ لازم آئے گا۔فتاوی ہندیہ میں ہے "تحريم الحلال يمين. كذا في الخلاصة.فمن حرم على نفسه شيئا مما يملكه لم يصر محرما ثم إذا فعل مما حرمه قليلا، أو كثيرا حنث ووجبت الكفارة كذا في الهداية."ترجمہ:حلال چیزکوحرام کرنا،قسم ہے اسی طرح خلاصہ میں ہے ،پس جس نے اپنی مملوکہ اشیاء میں سے کسی چیزکواپنے اوپرحرام کیاتووہ حرام نہیں ہوگی پھرجس کام کواس نے حرام کیاتھا،جب اس نے وہ کام کیا،چاہے تھوڑاکیایازیادہ تواس کی قسم ٹوٹ جائے گی اورکفارہ واجب ہوگا،اسی طرح ہدایہ میں ہے ۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الایمان،ج02،ص55،کوئٹہ)

   قسم کے کفارے کی تفصیل:

   قسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا ایک صاع (چار کلو میں ایک سو ساٹھ گرام کم) جَو یا کھجور یا کشمش دے دے یا ان چاروں میں سے کسی کی قیمت دے دے۔ اگر ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا چاہے ، تو اس چیز کی قیمت کا آدھے صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے۔ نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم