Kaha Ke Ye Dawai Mere Liye Haram Hai Aur Phir Wo Dawa Kha Li

کہا کہ یہ دوائی میرے لئے حرام ہے اور پھر وہ دوا کھا لی

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1040

تاریخ اجراء: 20محرم الحرام1445 ھ/08اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   طبیعت خراب تھی ،لیکن دوائی نہیں کھائی اور زبان سے یہ الفاظ کہے کہ یہ دوائی میرے لئے حرام ہے ، پھر جب طبیعت زیادہ خراب ہوئی تو وہی دوائی کھا لی، تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ’’یہ دوائی میرے لیے حرام ہے ‘‘ کہنے سے قسم منعقد ہوگئی اوراس دوا کو کھانے سے قسم ٹوٹ گئی جس کا کفارہ ادا کرنا لازم ہے ۔ قسم کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا ایک صاع (چار کلو میں ایک سو ساٹھ گرام کم) جَو یا کھجور یا کشمش دیدے یا ان چاروں میں سے کسی کی قیمت دے دے۔ اگر ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا چاہے ، تو اس چیز کی قیمت کا آدھے صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے۔ نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔اور اگر ان میں سے کسی کی بھی طاقت نہ ہو تو تین دن کے مسلسل روزے رکھے ۔

   بہار شریعت میں ہے:’’ جو شخص کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرے مثلاً کہے کہ فلاں چیز مجھ پر حرام ہے تو اس کہہ دینے سے وہ شے حرام نہیں ہوگی کہ اﷲ (عزوجل) نے جس چیز کو حلال کیا اوسے کون حرام کرسکے مگر اوس کے برتنے سے کفارہ لازم آئیگا یعنی یہ بھی قسم ہے۔ ‘‘ (بہار شریعت،جلد:2،صفحہ:302،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم