Juma Ke Din Mithai Bantne Ki Mannat Manne Ka Hukum

جمعہ کو نمازیوں میں مٹھائی بانٹنے کی منت ماننے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-594

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444 ھ  /28اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہندہ نے منت مانگی کی اگر میرا فلاں کام ہوجائے ،تو میں جمعہ کے دن نمازیوں میں پانچ کلومٹھائی بانٹوں گی۔ منت پوری ہوئی اور ہندہ نے ایسا ہی کیا، لیکن تقریباً آدھا کلو  مٹھائی بچ گئی، اب ہندہ یہ جاننا چاہتی ہے کی بچی ہوئی مٹھائی ہندہ کھا سکتی ہے یا نہیں کیونکہ منت تو پانچ کلو کی تھی اور مٹھائی ساڑھے چار کلو ہی بٹی،تو بچی ہوئی مٹھائی ہندہ اور اس کے گھر والوں کے لیے کھانا حلال ہوگا یا نہیں  یا آدھا کلو منت کے طور پر اسے پھر سے  بانٹنا  پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں مسجدمیں مٹھائی باٹنے کی منت ،منتِ شرعی نہیں ہے لہذا بچ جانے والی  آدھا کلو مٹھائی ہندہ کے لئے اور اس کے گھر والوں کے لئے کھانا ، جائز  ہے ، کھاسکتے ہیں ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :”مساجد میں شیرینی لے جائیں گے یا نمازیوں کو کھلائیں گے، یہ کوئی نذر شرعی نہیں، جب تک خاص فقراء کے لئے نہ کہے اسے امیر فقیرجس کو دےسب لے سکتے ہیں۔“(فتاوی رضویہ، جلد13، صفحہ 585، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم