مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3268
تاریخ اجراء: 10 جمادی الاولیٰ 1446ھ/13نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
’’ایمان کی قسم‘‘ کھانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ شرعاً جائز ہے، اور اگر کسی نے ایمان کی قسم کھائی تو یہ قسم ہوجائے گی یا نہیں،اور اس کا کفارہ کیا ہوگا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ پاک کے نام اور صفات کے علاوہ ،غیر خداکی قسم کھانا ،شرعاً ناجائز و گناہ ہے،چونکہ ’’ایمان کی قسم ‘‘ غیر خدا کی قسم ہے ،لہذا ایمان کی قسم کھانا بھی جائز نہیں اور اس سے قسم نہیں ہوگی ،جیسا کہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اگر کسی نے’’ اللہ کے دین‘‘ کی قسم کھائی ،تو اس سے قسم نہیں ہوگی کیونکہ یہ غیر خدا کی قسم ہے ،لہذا ایمان کی قسم بھی شرعی قسم نہیں اور اس قسم پر کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ۔
الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:’’ والأصل في هذا أن الحلف بغير الله تعالى لا يجوز لما روينا، وروي «أنه - عليه الصلاة والسلام - سمع عمر يحلف بأبيه فقال: " إن الله ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم، من كان حالفا فليحلف بالله أو فليصمت» ، وروي: «من حلف بغير الله فقد أشرك» ، ولأن الحلف تعظيم المحلوف به ولا يستحقه إلا الله تعالى.وإذا لم يجز الحلف بغير الله تعالى لا يلزمه به كفارة لأنه ليس بيمين‘‘ ترجمہ:اور قسم میں اصل یہ ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کی قسم جائز نہیں ہے،اس وجہ سے جو ہم نے روایت بیان کی اور مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے والد کی قسم کھاتے سنا تو فرمایا کہ بے شک اللہ پاک تمہیں اپنے باپ کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے،جو شخص قسم کھائے،تووہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے،اور مروی ہے کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا،اور اس لئے بھی کہ قسم میں محلوف بہ(یعنی جس کی قسم کھائی جائے ،اس ) کی تعظیم ہے اور تعظیم کا حقیقی مستحق اللہ عزوجل ہی ہے،اور جب غیر اللہ کی قسم جائز نہیں تو اس سے کفارہ بھی لازم نہیں آئے گا کیونکہ یہ قسم ہی نہیں ۔(الاختیار لتعلیل المختار،جلد،صفحہ51،مطبعة الحلبي ، القاهر)
بدائع الصنائع میں ہے:’’ولو قال ودين الله أو طاعته أو شرائعه أو أنبيائه وملائكته أو عرشه لم يكن يمينا لأنه حلف بغير الله ‘‘ترجمہ:اور اگر کسی نے کہا کہ اللہ کے دین یا اس کی اطاعت یا اس کے احکامات کی قسم ،یا اس کے انبیاء اور اس کے ملائکہ( علیہم الصلوۃ والسلام)،یا اس کے عرش کی قسم تو قسم نہیں ہوگی،کیونکہ یہ غیر اللہ کی قسم کھانا ہے۔(بدائع الصنائع،جلد3،صفحہ8،دار الکتب العلمیہ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے:’’ غیر خدا کی قسم قسم نہیں مثلاً تمھاری قسم، اپنی قسم، تمھاری جان کی قسم، اپنی جان کی قسم، تمھارے سرکی قسم، اپنے سرکی قسم، آنکھوں کی قسم، جوانی کی قسم، ماں باپ کی قسم، اولادکی قسم، مذہب کی قسم، دین کی قسم، علم کی قسم، کعبہ کی قسم، عرش الٰہی کی قسم، رسول اﷲ کی قسم۔ ‘‘ (بہار شریعت،جلد2،حصہ9،صفحہ302،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا قرآن پاک کا سچا حلف اٹھانے سے کوئی نقصان ہوتا ہے؟
واٹس ایپ میسج کے ذریعے قسم کھائی کیا قسم منعقد ہوگئی؟
کیا یہ جملہ منت ہے کہ میں اپنی کمائی مسجد میں دوں گا؟
قسم کھائی کہ ایک ماہ تک گھر نہیں جاؤں گا،اب کیا کرے ؟
عورت نے مسجد میں نوافل پرھنے کی منت مانی،کیا گھر میں پڑھ سکتی ہے؟
کیا منّت کے نوافل ایک ہی وقت میں پڑھنا ضروری ہیں ؟
منت کے سو نوافل ایک ہی دن پڑھنے ہوں گے یا الگ الگ دنوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟
نابالغ بچہ قسم توڑ دے ، تو کیا اس پر کفارہ ہوگا ؟