Ghalti Se Qasam Ke Alfaz Zaban Se Nikal Gaye To Hukum

غلطی سے قسم کے الفاظ زبان سے ادا ہوگئے تو حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1385

تاریخ اجراء: 05جمادی الثانی1445 ھ/19دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی شخص نے کوئی بات کہی ، تو دوسرے نے سنی نہیں، اس نے کہا دوبارہ بتاؤ، تو اس نے کہا میں اب نہیں بتاؤں گا قسم سے، اس کا ارادہ قسم کا نہیں تھا بلکہ غلطی سے زبان سے قسم کے الفاظ نکل گئے ، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کوئی شخص غلطی سے قسم کھا بیٹھا تو بھی قسم ہوگئی  اگرچہ قسم کی نیت نہ ہو اور وہی حکم ہے جو جان بوجھ کر قسم کھانے کا ہے یعنی توڑے گا تو کفارہ دینا ہوگا۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”اگر آئندہ کے لئے قسم کھائی مثلاً خدا کی قسم میں یہ کام کروں گا یا نہ کروں گا تو اس کو منعقدہ کہتے ہیں۔۔۔یمینِ منعقدہ جب توڑے گاکفارہ لازم آئےگا۔۔۔۔۔غلطی سے قسم کھا بیٹھا مثلاً کہنا چاہتا تھا کہ پانی لاؤ یاپانی پیوں گا اور زبان سے نکل گیا کہ خدا کی قسم پانی نہیں پیوں گا یا یہ قسم کھانا نہ چاہتا تھا دوسرے نے قسم کھانے پر مجبور کیا تو وہی حکم ہے جو قصداً اور بلا مجبور کیے قسم کھانے کا ہے یعنی توڑے گا تو کفارہ دینا ہوگا۔(بہارِ شریعت،جلد02، صفحہ300-299، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم