Ghair Muslim Se Us Ke Batil Ma'bood Ki Qasam Lena

غیرمسلم سے باطل معبود کی قسم لینا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی  نمبر: WAT-1416

تاریخ  اجراء: 29رجب المرجب1444 ھ/21فروری2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   غیر مسلم سے اس بات کی تصدیق کے لیے کہ وہ سچ بول رہا ہے یا جھوٹ ، اس  سےاسکے باطل معبودکی قسم  اٹھوانا کیسا ہے ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

    غیر مسلم  سے اس کے معبود باطل کی قسم اٹھوانا ، جائز  نہیں کہ بندہ جب کسی چیز کی قسم کھاتا ہے،توقسم محلوف بہ یعنی جس کی قسم کھائی جائے،اس کی تعظیم کا تقاضا کرتی ہے اورقسم جس اعلیٰ ترین تعظیم کا تقاضا کرتی ہے،اس کی حق دار ذات صرف اور صرف اللہ پاک کی ہے،اس کے مشابہ کوئی نہیں۔اللہ تعالی کی ذات وصفات کےعلاوہ کسی  اورکی قسم کھانا، کھلاناناجائزہے اورمعبودان باطلہ کی قسم دلوانے کاحکم سخت ہے ،جس سےبچناضروری ہے ۔

   حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رشاد فرمایا:’’ان اللہ ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم،من كان حالفا فليحلف بالله او ليصمت ‘‘ ترجمہ : بے شک اللہ پاک تمہیں اپنے باپوں کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے،جو شخص قسم کھائے، تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی قسم کھائے یا چُپ رہے۔(الصحیح لبخاری،کتاب الایمان،باب لا تحلفوا بآبائکم، ج2، ص 983،مطبوعہ کراچی)

   اس ممانعت کے بعد  حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اپنا عمل بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:’’فواللہ ما حلفت بها منذ سمعت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم نهى عنها ذاكرا ولا آثرا‘‘ترجمہ:اللہ کی قسم !جب سے میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح قسم کھانے کی ممانعت سنی ہے،تب سے میں نے نہ اپنی طرف سے  اور نہ ہی کسی دوسرے سے نقل کرتے ہوئے اس طرح کی قسم کھائی ہے۔(الصحیح لبخاری،کتاب الایمان،باب لا تحلفوا بآبائکم، ج2،ص983،مطبوعہ :کراچی)

    اللہ پاک کے نام اور صفات کے علاوہ کی قسم کا حکم بیان کرتے ہوئے علامہ ابوبکر کاسانی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”اما اليمين بغير اللہ ۔۔وهواليمين بالآباء والابناء والانبياء والملائكة  صلوات اللہ عليهم   والصوم والصلاة وسائر الشرائع والكعبة والحرم و زمزم والقبر والمنبر ونحو ذلك،ولا يجوز الحلف بشيء من ذلك لما ذكرنا۔۔ولو حلف بذلك لا يعتد به ولا حكم له اصلا‘‘ ترجمہ:بہر حال غیر اللہ کی قسم کھانا :اور وہ باپ،بیٹوں،انبیاءاورفرشتوں(علیہم الصلوٰۃ والسلام)،روزے،نماز اور دیگر دینی احکام،کعبہ،حرم،زمزم،قبر،منبر اور اس کی مثل دیگر اشیاء کی قسم کھانا ہےاوران میں سے کسی بھی چیز کی قسم کھانا، جائز نہیں،اس وجہ سے جو ہم نے ذکر کر دیااور اگر اس طرح کسی نے قسم کھابھی لی،تو وہ قسم کھانے والا شمار نہیں ہوگا اور اس قسم کا اصلاً کوئی حکم(کفارہ) نہیں ہوگا۔ (بدائع الصنائع،ج3،ص21،مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ)

   غیرِ خدا کی قسم ناجائز ہونے کی حکمت بیان کرتے ہوئے علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’والحكمة في النهي عن الحلف بالآباء انه يقتضي تعظيم المحلوف به وحقيقة العظمة مختصة بالله جلت عظمته، فلا يضاهي به غيره،وهكذا حكم غير الآباء من سائر الاشياء‘‘ترجمہ:اور باپ کی قسم کھانے سے منع کرنے میں حکمت  یہ ہے کہ بے شک قسم محلوف بہ(جس کی قسم کھائی جائے،اس )کی تعظیم کا تقاضا کرتی ہے اور حقیقی عظمت اللہ پاک  کے ساتھ خاص ہے ،جس کی شان بلندو بالا ہے،پس کوئی اور اس کے مشابہ نہیں اور یہی حکم باپ کے علاوہ دیگر اشیاء کی قسم کھانے کا بھی ہے۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج23،ص175،مطبوعہ دار احیاء التراث،بیروت)

   اسی حکمت کو بیان کرتے ہوئے علامہ ابو بکر کاسانی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’لان هذا النوع من الحلف لتعظيم المحلوف وهذا النوع من التعظيم لا يستحقه الا اللہ تعالی‘‘ترجمہ:کیونکہ قسم کی یہ صورت محلوف(جس کی قسم کھائی جائے،اس )کی تعظیم کے لیے ہوتی ہے اور اس طرح کی تعظیم کی حق دار اللہ پاک ہی کی ذات ہے۔(بدائع الصنائع،ج3،ص8،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" معاذ اﷲ ہنود کو اُن کے معبودا ن باطل کی قسم دینا جیسا کہ بعض  جاہلو ں میں دیکھا جاتا ہے اس کا حکم سخت ہے تو بہ کرنی چاہيے۔اسی طرح اُن سے کہنا کہ گنگاجل ہا تھ میں لیکر کہہ دو ان کے علاوہ اوربھی ناجائز و باطل صورتیں ہیں جن سے احتراز لازم۔"(بہار شریعت،جلد2،حصہ13،صفحہ1033،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

   اسی میں ہے"یہودی کو یوں قسم دی جائے قسم ہے خدا کی جس نے موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل فرمائی اور نصرانی کو یوں کہ قسم ہے خدا کی جس نے عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل نازل فرمائی اور دیگر کفار سے یہ کہلوایا جائے خدا کی قسم۔ ان لوگوں سے حلف لینے میں ایسی چیزیں ذکر نہ کرے جن کی یہ لوگ تعظیم کرتے ہیں۔"(بہار شریعت،جلد2،حصہ13، صفحہ1033،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم