Ghair e Khuda Ki Qasam Dene Se Qasam Hogi Ya Nahi ?

غیرخداکی قسم دینے سے قسم ہوگی یانہیں ؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی  نمبر: WAT-1452

تاریخ  اجراء:11شعبان المعظم1444 ھ/04مارچ2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

    مجھے کسی نے کوئی بات بتائی تھی اور کہا تھا کہ تمہیں تمہاری بیٹی کی قسم ہے یہ بات کسی کو مت بتانا لیکن میرے منہ سے وہ بات نکل گئی ، میں نے دوسرے کو بتا دیا ہے ، تو اب میری بیٹی کواس کا نقصان پہنچے گا یا کیا ہو گا ؟ نیز کیا کسی کو اس کے ماں باپ اولاد وغیرہ کی قسم دینے سے قسم ہو جاتی ہے ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں آپ کو دی گئی قسم شرعی قسم نہیں تھی کیونکہ شرعی قسم صرف اللہ پاک کے نام و صفات کی ہوتی ہے ، کسی اور کی قسم ، قسم نہیں ہوتی ، لہٰذا اسے پورا نہ کرنا کسی نقصان کا سبب بھی نہیں ہے ۔ البتہ جب دوسرے سے یہ وعدہ کیا ہو کہ میں کسی کو نہیں بتاؤں گا ، تو پھر بہتر یہی ہے کہ وعدہ پورا کیا جائے اور وہ بات کسی کو نہ بتائی جائے ۔ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ دوسرے کو قسم دینے سے بھی اس دوسرے پر تب تک قسم لازم نہیں ہوتی ، جب تک وہ اس قسم کو قبول نہ کر لے ۔

    صدر الشریعہ مفتی  محمدامجد علی اعظمی رحمۃ اللہ  علیہ فرماتے ہیں : ”غیرِ خدا کی قسم ، قسم نہیں مثلاً تمھاری قسم، اپنی قسم، تمھاری جان کی قسم، اپنی جان کی قسم، تمھارے سرکی قسم، اپنے سرکی قسم، آنکھوں کی قسم، جوانی کی قسم، ماں باپ کی قسم، اولادکی قسم ۔۔۔ (مزید فرماتے ہیں) ایک نے دوسرے سے کہا : ”خدا کی قسم ! تمہیں یہ کام کرنا ہو گا“۔ دوسرے نے کہا”ہاں“۔ اگر پہلے کا مقصود قسم کھانا ہے اور دوسرے کا بھی ہاں کہنے سے قسم کھانا مقصود ہے ، تو دونوں کی قسم ہو گئی اور اگر پہلے کا مقصود قسم کھلانا ہے اور دوسرے کا قسم کھانا ، تو دوسرے کی قسم ہو گئی اور اگر پہلے کا مقصود قسم کھلانا ہے اور دوسرے کا مقصودد ہاں کہنے سے قسم کھانا نہیں بلکہ وعدہ کرنا ہے تو کسی کی قسم نہ ہوئی۔ ملخصا “ (بہارِ شریعت،جلد2، صفحہ 302۔304، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم