مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان
عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2214
تاریخ اجراء: 01جمادی الاول1445 ھ/16نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نیک اجتماعات میں شرکت یقیناً
باعثِ سعادت ہے اور اصلاح کا ذریعہ ہے لیکن اس کی نذر ماننے سے
شرکت واجب نہیں ہوجاتی لہٰذا ا
ِسے پورا کرنے میں لگاتار شرکت بھی ضروری
نہیں،لہذا صرف رہ جانے والے اجتماعات بھی پورے کرلے تو شرعاً یہ
درست ہے۔
فتاوٰی
ہندیہ میں ہے:” أن النذر لا يصح إلا بشروط أحدها
أن يكون الواجب من جنسه شرعا فلذلك لم يصح النذر بعيادة المريض“ترجمہ: منت
چند شرائط کے ساتھ درست ہوتی ہے،ان میں سے ایک شرط یہ
ہے کہ جس چیز کی منت مانی ہے، وہ واجب کی جنس سے ہو، اسی
لیے مریض کی عیادت کرنے کی منت مانناشرعا درست نہیں۔(الفتاوی الھندیۃ، جلد1،باب النذر،صفحہ229،
دار الکتب العلمیہ،بیروت)
ردالمحتار علی الدر المختار میں ہے:”وفی البدائع ومن شروطہ أن یکون قربۃ
مقصودۃ فلایصح النذر بعیادۃ المریض وتشیع
الجنازۃ والوضوءوالاغتسال ودخول المسجد
ومس المصحف،والاذان وبناء الرباطات والمساجد وغیر ذلک وان کانت قربالانھا
غیر مقصودۃ“ترجمہ: بدائع
میں ہے منت کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ وہ کام عبادت مقصودہ ہو،لہذا
مریض کی عیادت کی منت،جنازے کے ساتھ جانے،وضو، غسل
کرنے،مسجد میں داخل ہونے،قرآن چھونے ،اذان دینے ، مسجدا ور پل بنانے کی منت وغیرہ شرعی منت نہیں ہے
کیونکہ یہ کام اگر چہ نیکی کے ہیں مگر یہ عبادت مقصودہ
نہیں ہیں۔ (ردالمحتار علی الدر المختار ،جلد5، مطلب:فی
احکام النذر ،صفحہ537،دار المعرفۃ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا قرآن پاک کا سچا حلف اٹھانے سے کوئی نقصان ہوتا ہے؟
واٹس ایپ میسج کے ذریعے قسم کھائی کیا قسم منعقد ہوگئی؟
کیا یہ جملہ منت ہے کہ میں اپنی کمائی مسجد میں دوں گا؟
قسم کھائی کہ ایک ماہ تک گھر نہیں جاؤں گا،اب کیا کرے ؟
عورت نے مسجد میں نوافل پرھنے کی منت مانی،کیا گھر میں پڑھ سکتی ہے؟
کیا منّت کے نوافل ایک ہی وقت میں پڑھنا ضروری ہیں ؟
منت کے سو نوافل ایک ہی دن پڑھنے ہوں گے یا الگ الگ دنوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟
نابالغ بچہ قسم توڑ دے ، تو کیا اس پر کفارہ ہوگا ؟