Buzurgan e Deen Ke Liye Nazar Manna Kaisa Hai ?

بزرگان دین کے لئے نذر ماننا کیسا ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ بزرگانِ دین کے لئے نذر ماننا کیسا ہے ؟  زید کہتا ہے کہ نذر ، اللہ پاک کے لئے خاص ہے ، تو کیا غیر اللہ کی نذر نہیں مان سکتے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نذر اور منّت دو طرح کی ہوتی ہے :  ( 1 ) نذرِ شرعی اور  ( 2 ) نذرِ عرفی ، نذرِ شرعی یہ ہے کہ اللہ پاک کے لئے کوئی ایسی عبادت اپنے ذِمّہ لازم کر لینا ، جو لازم نہیں تھی ، مثلاً یہ کہنا کہ میرا یہ کام ہو جائے ، تو میں  100 نفل پڑھوں گا وغیرہ ، نذرِ شرعی کی کچھ شرائط ہوتی ہیں اگر وہ پائی جائیں تو نذر کو پورا کرنا واجب ہوتا ہے اور پورا نہ کرنے سے آدمی گناہ گار ہوتا ہے۔ اور نذرِ عُرفی کا معنیٰ ، نذرانہ اور ہدیہ ہے ، مثلاً انبیاءِ کرام اور اولیاءِ عظام کے لیے اس طرح نذر ماننا کہ اگر میرا فلاں کام ہوجائے ، تو میں فلاں بزرگ کے نام پر کھانا کھلاؤں گا ، یہ نذرِ عرفی ہے، اسے پورا کرنا واجب تو نہیں ، البتہ بہتر ہے کہ اسے بھی پورا کیا جائے۔

   اللہ پاک کے علاوہ کسی نبی یا ولی کی نذرِ عُرفی ماننا جائز ہے ، کیونکہ اس میں بندے کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ میں یہ نیک کام اللہ پاک کی رضا کے لیے کروں گا ، لیکن اس کا ثواب فلاں بزرگ کو ایصال کروں گا اور اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ، اس کو نیاز بھی کہتے ہیں ، البتہ نذرِ شرعی اللہ پاک کے ساتھ خاص ہے ، اللہ پاک کے علاوہ کسی اور کیلئے ماننا ، ممنوع ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم