Biwi Se Hambistri Na Karne Ki Qasam Khana

بیوی سے ہمبستری نہ کرنے کی قسم کھانا

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1701

تاریخ اجراء: 12ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/01جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ ’’میں قسم اٹھا کے کہتا ہوں کہ میں تمھارے پاس ہمبستری کے لیے کبھی نہیں آؤں گا‘‘ اس صورت میں کفارہ ادا کرنا ہو گا یا کیا کرنا ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      پوچھی گئی صورت میں ایلا ہو گیا(ایلا کا معنی ہے کہ شوہر نے چارماہ تک یاہمیشہ یامطلق طورپرعورت سے قربت نہ کرنے کی قسم کھائی ) اور جو الفاظ شوہر نے بولے اس میں ’’کبھی نہیں آؤں گا‘‘ہمیشگی کے الفاظ ہیں۔ اب شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چار ماہ کے اندر شوہر نے قسم توڑ دی اور صحبت کر لی تو قسم کا کفارہ ادا کرنا ہو گا اور نکاح باقی رہے گا  ، اور اگر چارماہ تک صحبت نہ کی توچار ماہ گزرنے پر بیوی کو ایک طلاقِ بائن ہو جائے گی ، اس کے بعد رجوع کے لیے دوبارہ نکاح کرنا ہو گا ، پھر اگر دوبارہ نکاح کر لیا اور چارماہ تک صحبت نہ کی تو چار ماہ گزرنے پر دوسری طلاق ہو جائے گی ،پھر اگرتیسری بار نکاح کر لیا اور اب بھی چارماہ تک صحبت نہ کی تو چار ماہ گزرنے پر تیسری طلاق بھی ہو جائے گی اور تیسری طلاق کے بعد بے حلالہ شرعیہ نکاح جائز نہیں ہوگا ۔

   اورحلالہ کے بعدنکاح کیاتواب چارماہ تک صحبت نہ کی توطلاق واقع نہیں ہوگی لیکن قسم ابھی بھی باقی ہےیعنی چارماہ کے بعدصحبت کرے یااس سےپہلے، بہرصورت قسم کاکفارہ لازم ہوگا۔

   بہار شریعت میں ہے:’’ ایلادوقسم ہے، ایک موقت یعنی چار مہینے کا، دوسرا مؤبد یعنی چار مہینے کی قید اُس میں نہ ہو ،بہر حال اگر عورت سے چار ماہ کے اندر جماع کیا تو قسم ٹوٹ گئی اگرچہ مجنون ہواور کفارہ لازم جبکہ اﷲ تعالیٰ یا اُس کے اُن صفات کی قسم کھائی ہو۔ اور جماع سے پہلے کفارہ دے چکا ہے تو اُس کا اعتبار نہیں بلکہ پھر کفارہ دے۔ اور اگر تعلیق تھی تو جس بات پرتھی وہ ہوجائے گی مثلاً یہ کہا کہ اگر اس سے صحبت کروں تو غلام آزاد ہے اور چار مہینے کے اندر جماع کیا تو غلام آزاد ہوگيا اور قربت نہ کی یہاں تک کہ چار مہینے گزر گئے تو طلاق بائن ہوگئی۔ پھر اگر ایلا ئے موقت تھا یعنی چار ماہ کا تو یمین  ساقط ہوگئی یعنی اگر اُس عورت سے پھر نکاح کیا تو اُسکا کچھ اثر نہیں۔ اور اگر مؤبد تھا یعنی ہمیشہ کی اُس میں قید تھی مثلاً خدا کی قسم تجھ سے کبھی قربت نہ کرونگایا اس میں کچھ قید نہ تھی مثلاًخدا کی قسم تجھ سے قربت نہ کرونگا تو اِن صورتوں میں ایک بائن طلاق پڑگئی پھر بھی قسم بدستور باقی ہے یعنی اگر اُس عورت سے پھر نکاح کیا تو پھر ایلا بدستور آگیا اگر وقت نکاح سے چارماہ کے اندر جماع کرلیا تو قسم کا کفارہ دے اور تعلیق تھی تو جزا واقع ہو جائیگی۔ اور اگر چار مہینے گزرلیے اور قربت نہ کی تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی مگر یمین بدستور باقی ہے سہ بارہ نکاح کیاتو پھر ایلاآگیا اب بھی جماع نہ کرے تو چار ماہ گزر نے پر تیسری طلاق پڑجائیگی اور اب بے حلالہ نکاح نہیں کر سکتا اگر حلالہ کے بعد پھر نکاح کیا تو اب ایلا نہیں یعنی چار مہینے بغیر قربت گزرنے پر طلاق نہ ہوگی مگر قسم باقی ہے اگر جماع کریگا کفارہ واجب ہوگا۔ ‘‘(بہار شریعت، ج2،ح 8، ص 183، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم