Badkari Na Karne Par Madine Ki Qasam Khai, Aur Badkari Hogye To Qasam Ka Hukum?

بدکاری نہ کرنے پر مدینے کی قسم کھائی، مگر پھر بدکاری ہوگئی تو قسم کا کیا حکم ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12678

تاریخ اجراء:24جمادی الاخری1444ھ/17جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ نے مدینہ پاک کی  قسم کھائی  کہ میں اب کبھی بدکاری نہیں کروں گی۔ مگر اس نے پھر سے بدکاری کرلی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں ہندہ کے لیے کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   استغفر اللہ!زنا ، ناجائزوحرام، جہنم کا مستحق بنانے والا،بے حیائی پر مشتمل کام ہے۔  اس  کی شدید مذمت قرآن و حدیث میں بیان ہوئی ہے۔  اس برے فعل سے بچنا ہر مسلمان پر شرعاً لازم و ضروری ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں ہندہ پر شرعاً لازم ہے کہ توبہ کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے اس گناہ سے صدقِ دل سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرے  اور آئندہ اس گناہ سے باز رہے نیز ہر اس چیز سے دور بھاگے جو اس گناہ میں معاون و مددگار بنے۔

   البتہ   غیرِ خدا کی قسم شرعاً قسم نہیں، لہذا پوچھی گئی صورت میں جب وہ قسم منعقد ہی نہیں ہوئی تو اس کا کفارہ بھی ہندہ پر  لازم نہیں ہوگا۔

   زنا کی مذمت پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲)ترجمہ کنزالایمان:” اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ۔“(القرآن الکریم: پارہ 15، سورۃ بنی اسرائیل،آیت 32)

   زنا کی نحوست اور اس کی ہولناکی کا اندا زہ درج ذیل احادیثِ مبارکہ سے لگائیے۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رايتُ الليلة رجلين اتيانی فاخذا بيدي فاخرجانی الى الارض المقدسة۔۔۔فانطلقنا الى ثقبٍ مثل التنّور اعلاه ضيق واسفله واسعٌ يتوقّد تحته نارٌ فاذا اقترب ارتفعوا حتى كادوا ان يخرجوا فاذا خمدت رجعوا فيها وفيها رجال ونساء عراةٌ فقلتُ: من هذا؟ قالا:۔۔۔والذی رايتَه فی الثقب فهم الزناۃیعنی میں نے رات کے  وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین  کی طرف لے گئے  (اس حدیث میں  چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں  ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح  اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے  اور اُس آگ  میں  کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں  اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔(صحیح بخاری، کتاب الجنائز،باب ما قيل فی اولاد المشركين، ج 01،ص465، دار ابن كثير، بيروت، ملتقطاً)

   سننِ ابی داؤد  میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:إذا زنى الرجل خرج منه الإيمان كان عليه كالظلة، فإذا انقطع رجع إليه الإيمان یعنی جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔“(سنن ابوداؤد،کتاب السنّۃ،باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ،ج4،ص222، المکتبۃ العصریۃ)

   سننِ ابی داؤد  ہی کی  ایک دوسری حدیثِ پاک میں ہے: عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه و سلم قال " واليدان تزنيان فزناهما البطش والرجلان تزنيان فزناهما المشي والفم يزني فزناه القبلترجمہ:حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا حرام چیز کو پکڑنا ہے، پاؤں بھی  زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا حرام کی طرف چل کر جانا ہے اور منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا بوسہ لینا ہے۔(سنن أبي داود، کتاب النکاح، ج  2، ص247 ، المکتبۃ العصریۃ)

   سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ”سود کھانا اور جوا کھیلنا اور زانی وغیرہا سب فعل بدکا گناہ ایک برابر ہے یا نہ؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:” یہ سب افعال حرام اور سخت کبائر ہیں، اور ان میں سے کسی فعل کا مرتکب مستحق نار وغضب جبار ہے پھر زنا کہ سخت خبیث کبیرہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اگر زنا میں حق العبد بھی شامل ہے تو وہ سود اور جوئے دونوں سے بد ترہے کہ سو دا ورجوئے کا اثر مال پر ہے اور زنا کا ناموس پر اور ناموس مال سے عزیز تر ہے۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 21، ص 155-154، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم