Bachon Ko Zeher Dene Ki Kasam Khai Tu Is Kasam Aur Is Ke Kaffare Ka Hukum

بچوں کو زہر دینے کی قسم کھائی، تو اس قسم اوراس کے کفارے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1270

تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1445 ھ/18دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی اسلامی بہن نے شوہر سے لڑائی کے وقت میں  غصے میں بولا کہ خدا کی قسم میں کسی دن دونوں بچوں کو زہر دے دوں گی،تو کیا یہ قسم منعقد ہوگئی؟اس کا کفارہ دینا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غلط قسم کھائی تھی اس کے لئے اللہ پاک کی بارگاہ میں سچی توبہ کریں اور ہرگز اس قسم کو پورا نہ کریں البتہ فی الحال   اس کا کفارہ دینا لازم نہیں  ہے۔ ہاں ! اگر والدہ یا بچوں  میں سے کسی کا انتقال ہوجائے ،تو  قسم ٹوٹ جائے گی اور کفارہ دینا لازم ہوجائےگا، اگر  والدہ  کی زندگی میں بچوں  کا انتقال ہوجائے، تو    والدہ پر بذاتِ خود  کفارہ دینا لازم ہوگا  بصورت دیگر اسے چاہیئے کہ اپنی طرف سےقسم کا کفارہ ادا کرنے کی   وصیت کردے ۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ” اگر قسم میں کوئی وقت مقرر نہ کیا اور قرینہ سے فوراً کرنا یا نہ کرنا نہ سمجھا جاتا ہو تو اوسے مرسل کہتے ہیں۔ کسی کام کے کرنے کی قسم کھائی اور نہ کیا مثلاً قسم کھائی کہ فلاں کوماروں گا اور نہ مارا یہاں تک کہ دونوں میں سے ایک مرگیا تو قسم ٹوٹ گئی اور جب تک دونوں زندہ ہوں تو اگرچہ نہ مارا قسم نہیں ٹوٹی اور نہ کرنے کی قسم کھائی تو جب تک کریگا نہیں قسم نہیں ٹوٹے گی مثلاً قسم کھائی کہ میں فلاں کو نہ ماروں گا اور مارا تو ٹوٹ گئی ورنہ نہیں۔“(بہارِ شریعت،جلد2، حصہ9، صفحہ300، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ہے: ”قسم توڑنے سے پہلے کفارہ نہیں اور دیا تو ادا نہ ہوا یعنی اگر کفارہ دینے کے بعد قسم توڑی تو اب پھر دے کہ جو پہلے دیا ہے وہ کفارہ نہیں مگر فقیر سے دیے ہوئے کو واپس نہیں لے سکتا۔“(بہارِ شریعت،جلد2، حصہ9، صفحہ311، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم