kiya Yeh Jumla Mannat Hai Ke Mein Apni Kamai Masjid Mein Donga ?

کیا یہ جملہ منت ہے کہ میں اپنی کمائی مسجد میں دوں گا؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6158

تاریخ اجراء:21صفرالمظفر1438ھ/22نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک امام صاحب نے مسجد میں  کہا، نکاح پڑھانے کے مجھے جو بھی پیسے ملیں گے  میں مسجد کی ضروریات پر لگاؤ ں گااور کمیٹی کے سامنے بھی امام  نے اقرار کیا تھا کہ اس کے پیسے مسجدمیں لگاؤں گا  پھر   امام صاحب  نکاح پڑھانے سے ملنے والی رقم اپنی ضروریات پر خرچ کرتے رہےتو معلو م یہ کرنا ہے کہ کیا یہ منت ہو گئی تھی اور امام پر لازم ہو گیا تھا کہ اب جو بھی  نکاح پڑھانے سے رقم ملے مسجد پر خرچ کریں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت ِمسئولہ منت شرعی نہیں کہ اولاً منت پر دلالت کرنے والے کوئی الفاظ نہیں جبکہ ایسے الفاظ کا ہونا نذرِ شرعی کا رکن ہے ۔ ثانیًانذر کی شرائط میں سے یہ ہے کہ وہ قربت مقصودہ ہواور مسجد پر خرچ کرناقربتِ مقصودہ نہیں۔ البتہ سوال میں مذکورہ صورت وعدہ کی ہے وعدہ کر کے امام کا پورا نہ کرنااور رقم اپنی ضرورت میں خرچ کرلینا اگر کسی عذر شرعی کی وجہ سے تھا تو وعدہ خلافی کا الزام نہیں ورنہ اﷲ عزوجل سے وعدہ خلافی ہے لہٰذا بلاعذر شرعی امام وہ رقم اپنی ضرورت پر خرچ نہ کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم