کیا منّت کے نوافل ایک ہی وقت میں پڑھنا ضروری ہیں ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفرالمظفر1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن نے اس طرح منت مانی کہ اگر اس کا فُلاں کام ہوگیا ، تو وہ سو نوافل ادا کرے گی۔ اب اس کا وہ کام ہوگیا ہے، تو منت کے نوافل ایک ہی دن اکٹھے پڑھنے ہوں گے یا الگ الگ دنوں میں بھی پڑھ سکتی ہے کہ تھوڑے آج پڑھ لئے، پھر اگلے دن، پھر کچھ دنوں بعد، اس طرح کرسکتی ہے یا نہیں؟

    نوٹ: نیت میں اکٹھے یا الگ الگ، کسی طرح کی تعیین نہیں تھی۔ سائلہ:اسلامی بہن (صدر، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں جب اس اسلامی بہن نے نوافل اکٹھے یا الگ الگ پڑھنے کی شرط نہیں لگائی تھی اور نہ ہی نیت میں تھا کہ اکٹھے پڑھنے ہیں یا الگ الگ، سو نوافل کی مطلق نیت تھی، تو منت پوری ہونے کی صورت میں وہ نوافل تھوڑے تھوڑے کرکے بھی ادا کرسکتی ہے، سو نوافل ادا کرنے ضروری ہیں خواہ الگ الگ پڑھے یا اکٹھے پڑھ لے۔ جیسا کہ کسی نے مطلق دس روزوں کی منت مانی، تو اب اس کو اکٹھے دس روزے رکھنے کا بھی اختیار ہے اور الگ الگ رکھنے کا بھی اختیار ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم