قسم کے کفارے میں کتابیں دینا

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-1914

تاریخ اجراء:02ربیع الاول1442ھ/20اکتوبر2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قسم کے کفارے میں کھانے یعنی دس صدقۂ فطر کی بننے والی قیمت کا حساب لگا کر اتنی رقم کی دینی کُتب خرید کر شرعی فقیر طالبِ علم یا عالمِ دین کو پیش کرنے سے قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں ان کتابوں کی قیمت دس صدقۂ فطر کی قیمت کے برابر ہو ، تو شرعی فقیر طالبِ علم یا عالمِ دین کو ان کتابوں کا قسم کے کفارے کی نیت سے مالک بنا دینے سے کفارہ ادا ہو جائے گا ، بشرطیکہ دس افراد کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی قیمت کی کتابوں کا مالک بنائیں یا ایک ہی فرد کو دیں ، تو ایک ساتھ دینے کی بجائے دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی قیمت کی کتابیں دیں ۔

    اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ قسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے ، تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا ایک صاع (چار کلو میں ایک سو ساٹھ گرام کم) جَو یا کھجور یا کشمش دے دے یا ان چاروں میں سے کسی کی قیمت دے دے ۔ اگر ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا چاہے ، تو اس چیز کی قیمت کا آدھے صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے ۔ نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے ۔

    الجوہرۃ النیرہ میں ہے : ”(کفارۃ الیمین عتق رقبۃ ۔۔۔ و ان شاء کسا عشرۃ مساکین ۔۔۔ و ان شاء اطعم عشرۃ مساکین) و تجزئ فی الاِطعام التملیک و التمکین ، فالتملیک ان یعطی کل مسکین نصف صاع من بر او دقیقہ او سویقہ ، او صاعا من شعیر او دقیقہ او سویقہ ، او صاعا من تمر ، و اما الزبیب ۔۔۔ کالشعیر ، و اما ما عدا ھذہ الحبوب کالارز و الدخن فلا یجزیہ الا علی طریق القیمۃ ، ای یخرج منھا قیمۃ نصف صاع من بر او قیمۃ صاع من تمر او شعیر ، ملخصا “ ترجمہ : قسم کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے اور چاہے تو دس مسکینوں کو کپڑے پہنائے اور چاہے تو دس مسکینوں کو کھانا کھلائے اور کھلانے میں مالک بنانا اور قدرت دینا دونوں صورتیں کافی ہیں ۔ مالک بنانا یہ ہے کہ ہر مسکین کو آدھا صاع گندم یا اس کا آٹا یا اس کا ستو یا ایک صاع جَو یا اس کا آٹا یا اس کا ستو یا ایک صاع کھجور دے اور بہر حال کشمش جَو کی طرح ہے اور بہرحال جو چیز ان دانوں کے علاوہ ہو جیسے چاول اور باجرہ ، تو وہ کفارے کے لیے صرف قیمت کے اعتبار سے کافی ہو گی یعنی اس میں سے آدھا صاع گندم کی قیمت یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر نکالا جائے گا ۔

(الجوھرۃ النیرۃ ، کتاب الاَیمان ، ج2 ، ص251۔252 ، مطبوعہ کراچی)

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا یا دس  مسکینوں کو کھانا کھلانا یا اون کو کپڑے پہنانا ہے ، یعنی یہ اختیار ہے کہ ان تین باتوں میں سے جو چاہے کرے ۔۔۔۔۔ کھلانے میں اباحت و تملیک دونوں صورتیں ہوسکتی ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھلانے کے عوض ہر مسکین کو نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جَو یا ان کی قیمت کا مالک کر دے یا دس روز تک ایک ہی مسکین کو ہر روز بقدر صدقۂ فطر دے دیا کرے ۔۔۔ گیہوں ، جَو ، خرما ، منقیٰ کے علاوہ اگرکوئی دوسرا غلہ دینا چاہے ، تو آدھے صاع گیہوں یا ایک صاع جَو کی قیمت کا ہونا ضرور ہے ، اوس میں آدھا صاع یا ایک صاع ہونے کا اعتبار نہیں ۔ ملخصا“

(بھارِ شریعت ، حصہ9 ، ج2 ، ص305۔307 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم