مجیب:مفتی محمد نوید رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3277
تاریخ اجراء:15جمادی الاولیٰ1446ھ/18نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جو شخص مالدار ہو، تو کیا اسے محتاج شخص کو قرض دینا چاہئے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمان کو بوقت حاجت قرض دینا مستحب عمل ہے کہ اس میں اس کی پریشانی دور کرنا ہے اور مسلمان کی پریشانی دور کرنا ، بہت بڑی نیکی ہے۔ نیز خاص قرض دینے کے فضائل بھی حدیثوں میں بیان ہوئے ہیں۔ البتہ! کسی کو قرض دینا،فرض یا واجب نہیں لہٰذا اگر کوئی شخص قرض نہیں دیتا تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔
مسلمان کی پریشانی دور کرنے کے متعلق حدیث پاک میں ہے:”عن سالم عن ابیہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قال:المسلم اخو المسلم لا یظلمہ و لا یسلمہ، من کان فی حاجۃ اخیہ کان اللہ فی حاجتہ و من فرج عن مسلم کربۃ فرج اللہ عنہ بھا کربۃ من کرب یوم القیامۃ و من ستر مسلما سترہ اللہ یوم القیامۃ“ ترجمہ :حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے بے یار و مدد گار چھوڑے،جو اپنے بھائی کی حاجت روائی میں مشغول ہو، اللہ اس کی حاجت پوری فرمائے گا اور جو مسلمان سے کوئی تکلیف دور کرے، اللہ اس کے بدولت قیامت کی تکالیف میں سے اس کی تکلیف دور فرمائے گا اور جو مسلمان کی پردہ پوشی کرے ، قیامت کے دن اللہ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث2580،ج4،ص1996، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
قرض دینے کے متعلق سنن الترمذی کی حدیث پاک میں ہے:” عن طلحۃ بن مصرف قال سمعت عبد الرحمٰن بن عوسجۃ یقول سمعت البراء بن عازب یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یقول : من منح منیحۃ لبن او ورق او ھدی زقاقاً کان لہ مثل عتق رقبۃ ۔۔۔و فی الباب عن نعمان بن بشیر و معنی قولہ "من منح منیحۃ ورق" انما یعنی بہ قرض الدراھم ملخصا“ترجمہ:طلحہ بن مصرف سے مروی ہے کہ میں نے عبد الرحمن بن عوسجہ کو سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے براء بن عازب سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو دودھ کا جانور عاریت دے یا چاندی دے یا کسی کو راستہ بتائے تو یہ اس کے لیے غلام آزاد کرنے کی مثل ہے۔ اور اس باب میں نعمان بن بشیر سے بھی روایت آئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان"جو کسی کو چاندی دے" مراد درہم قرض دینا ہے۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث1957، ج4،ص340،مطبوعہ مصر)
اس حدیث پاک کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”یعنی کسی کو دودھ کا جانور کچھ روز کے لیے عاریۃً دینا کہ وہ اس کا دودھ پی لے یا کسی حاجت مند کو کچھ روپیہ قرض دینا یا نابینا یا ناواقف کو راستہ بتا دینے کا ثواب غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ کبھی قرض دینا صدقہ دینے سے بڑھ جاتا ہے کیونکہ صدقہ تو غیر حاجت مند بھی لے لیتا ہے مگر قرض ضرورت مند ہی لیتا ہے۔ملخصا"(مراٰۃ المناجیح، ج3، ص107، مطبوعہ:نعیمی کتب خانہ،گجرات)
قرض دینا مستحب ہے، اس کے متعلق مبسوط میں ہے”و الاقراض مندوب الیہ فی الشرع“ اور قرض دینا شریعت میں مستحب ہے۔(المبسوط للسرخسی،کتاب الصرف،ج14،ص36،دار المعرفۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرض پر اضافی رقم لینے کا حکم؟
اگر سونا ادھار لیا ، تو کیا واپس بھی سونا ہی دینا لازم ہے یا نہیں؟
خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟
قرض ختم ہونےپر اضافی قسط بطور فنڈ لینا جائز ہے یانہیں؟
کیا بینکوں سے قرض لینا جائز ہے؟
کیا قرض حسنہ واپس کرنا ضروری ہے؟
قرض لی جانے والی رقم کو موجودہ ویلیو پر لوٹانا؟
سود کا ایک مسئلہ