مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطّاری مدنی
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم نے سنا ہے کہ کنوینشنل
بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں لیکن سیونگ
اکاؤنٹ نہیں کھلواسکتے۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ اگر کنوینشنل
بینک میں سیونگ اکاؤنٹ اس نیت سے کھلوالیا جائے کہ
جو اضافی رقم حاصل ہوگی وہ صدقہ کردیں گے تو کیا یہ
جائز ہوگا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کنوینشنل
( سودی ) بینک میں
سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا حرام و گناہ ہے کیونکہ اس میں
رکھوائی جانے والی رقم قرض کے حکم میں ہے اور بینک اس قرض
پر اکاؤنٹ ہولڈر کو نفع دیتا ہے اور قرض پر نفع کو حدیث پاک میں
واضح طور پر سود قرار دیا گیا ہے۔
حدیثِ مبارک
میں ہے : ” کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفِعَۃً فَھُوَ رِبًا “ ترجمہ : قرض کے
ذریعہ سے جو منفعت حاصل کی جائے وہ سود ہے۔(
کنز العمال ، جزء6 ، 3 / 99 ، حدیث : 15512 )
جب کوئی شخص
سودی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلواتا ہے تو اکاؤنٹ کھلواتے
وقت ہی کچھ نہ کچھ رقم اکاؤنٹ میں جمع کروائی جاتی ہے اور
اس کے ساتھ ہی سودی معاملہ شروع ہوجاتا ہے حالانکہ سود کا لین دین حرام و گناہ ہے اور اس پر سخت
وعیدیں ہیں۔
چنانچہ حدیثِ پاک
میں ہے : ” لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
اٰکل
الربا و موکلہ و کاتبہ و شاھدیہ و قال ھم سواء “ ترجمہ : حضورِ اکرم
صلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے
سود کھانے والے اور سود کھلانے والے اور سودی کاغذ لکھنے والے اور اس پر
گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا وہ سب برابر
ہیں۔( مسلم ، ص663 ،
حدیث : 4093 )
لہٰذا سودی
بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا ہرگز جائز نہیں اگرچہ
اضافی رقم صدقہ کرنے کی نیت ہو۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرض پر اضافی رقم لینے کا حکم؟
اگر سونا ادھار لیا ، تو کیا واپس بھی سونا ہی دینا لازم ہے یا نہیں؟
خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟
قرض ختم ہونےپر اضافی قسط بطور فنڈ لینا جائز ہے یانہیں؟
کیا بینکوں سے قرض لینا جائز ہے؟
کیا قرض حسنہ واپس کرنا ضروری ہے؟
قرض لی جانے والی رقم کو موجودہ ویلیو پر لوٹانا؟
سود کا ایک مسئلہ