مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق
عطاری
فتوی نمبر:WAT-1660
تاریخ اجراء: 29شوال المکرم1444 ھ/20مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی
صورت میں شاپنگ وغیرہ کے لیے اس ایپلیکیشن سے
قرضہ لینا ، ناجائز ہے کیونکہ یہ سودی معاہدے پر مشتمل ہے
۔ جتنی رقم قرض دی جائے ، اس سے زیادہ واپس لینے کی
شرط لگانا سود ہوتا ہے ، چاہے لیٹ فیس یعنی جرمانے کے نام
سے لی جائے یا کسی بھی نام سے لی جائے ۔اور
اگربالفرض لیٹ ہونے سے پہلے قرضہ ادا کر دیں اور قرض سے زیادہ
رقم نہ دینی پڑے ، تب بھی قرض لینے کی اجازت نہیں
ہوگی کیونکہ قرض لینے میں سودی معاہدہ موجود ہے یعنی
قرض لینے والے کی طرف سے یہ معاہدہ پایا جا رہا ہے
کہ:" اگر میں نے قرض لیٹ کیا ، تو اضافی رقم دوں
گا۔" اور جس طرح سود لینا،دینا حرام ہے ، اسی طرح اس
کا معاہدہ کرنا بھی حرام ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرض پر اضافی رقم لینے کا حکم؟
اگر سونا ادھار لیا ، تو کیا واپس بھی سونا ہی دینا لازم ہے یا نہیں؟
خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟
قرض ختم ہونےپر اضافی قسط بطور فنڈ لینا جائز ہے یانہیں؟
کیا بینکوں سے قرض لینا جائز ہے؟
کیا قرض حسنہ واپس کرنا ضروری ہے؟
قرض لی جانے والی رقم کو موجودہ ویلیو پر لوٹانا؟
سود کا ایک مسئلہ