Qarz Me Konsi Currency Wapas Dena Hogi ?

قرض میں کون سی کرنسی واپس کی جائے گی ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص عرب امارات میں رہتا ہے اس نے اپنے دوست کو قرض دیا جو پاکستان میں رہتا ہے اور دیتے وقت کچھ طے نہیں ہوا کہ واپسی درہم لے گا یا پاکستانی روپے اور اب قرض دئیے ہوئے بھی چار پانچ سال گزر چکے ہیں اس دوران پاکستانی کرنسی کی قیمت کافی گر چکی ہے اور درہم مہنگا ہو گیا ہے تو اب اگر وہ قرض پاکستانی روپے میں واپس لیتا ہےتو اس کو نقصان ہوتا ہے لہٰذا اس کا یہ مطالبہ کرنا کہ میں نے درہم میں قرض دیا تھا لہٰذا درہم ہی واپس لوں گا، کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عموماً ایسا تو نہیں ہوتا کہ قرض لینے والا دبئی جائے اور وہاں سے درہم بطورِ قرض لے کر واپس آئے بلکہ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ قرض دار کو پاکستانی روپے ہی ملتے ہیں لہٰذا جو کرنسی دی تھی اسی کا مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہے، اگر درہم ہی دئیے تھے تو درہم کا مطالبہ کرنے کا حق رکھتا ہے لیکن اگر پاکستانی روپے دئیے تھے تو اب پاکستانی روپے ہی واپس لے گا یہ نہیں سوچے گا کہ میں نے تو درہم بھیجے تھے اور بینک سے پیسے ہی نکلتے ہیں اور جس وقت میں نے قرض دیا تھا اس وقت یہ مالیت تھی اور آج یہ مالیت ہے اس حساب کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ جو کرنسی دی تھی وہی کرنسی اتنی ہی واپس لی جائے گی جتنی دی تھی اگرچہ دینے والے نے درہم کی صورت میں قرض بھیجا ہو لیکن چونکہ قرض لینے والے کو پاکستانی کرنسی ملی اور قرض کا شرعی اصول یہ ہے کہ قرض لینے والے نے جو چیز جس حالت میں پائی ہو، اس پر اسی جیسی اور اتنی ہی چیز واپس کرنا لازم ہوتا ہے۔ لہٰذا قرض لینے والا صرف اتنی پاکستانی کرنسی دینے کا پابند ہے ، جتنی اسے قرض کے طور پر ملی تھی۔

صدرُالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں :   ” قرض کا حکم یہ ہے کہ جو چیز لی گئی ہے اُس کی مثل ادا کی جائے۔۔۔ ادائے قرض میں چیز کے سستے مہنگے ہونے کا اعتبار نہیں مثلاً دس سیر گیہوں قرض لیے تھے اُن کی قیمت ایک روپیہ تھی اور ادا کرنے کے دن ایک روپیہ سے کم یا زیادہ ہے اس کا بالکل لحاظ نہیں کیا جائے گا وہی دس سیر گیہوں دینے ہونگے۔ “   ( بہارِ شریعت،2 /  756 و 757 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم