Qarz Konsi Currency Me Wapas Kiya Jayega?

قرض کون سی کرنسی میں واپس کیا جائے گا؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-373

تاریخ اجراء:24جُمادَی الاُولٰی1443ھ/29دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پاکستان والے نے عرب والے سے قرض لیا، عرب والے نے قرض ریال کرنسی کی صورت میں بھیجا جو پاکستان والے کو پاکستانی کرنسی کی صورت میں مثلا ایک لاکھ روپیہ ملا۔ پھر پاکستان کی کرنسی کے ریٹ میں فرق آ گیا۔ اب قرض لینے والا پاکستانی ایک لاکھ روپے واپس لوٹائے گا یا ریال لوٹائے گا۔ قرض دینے والا کہہ رہا ہے کہ قرض دیتے وقت پاکستانی کرنسی کا ریٹ اور تھا اور اب اور ہے۔ اب اگر ایک لاکھ واپس کرے تو کرنسی کے لحاظ سے فرق پڑے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں قرض دینے والا قرض لینے والے سے صرف اتنی پاکستانی کرنسی لینے کا حق دار ہے ، جتنی رقم اس پاکستانی کے اکاؤنٹ میں پاکستانی کرنسی کی صورت میں آئی تھی یا اسے ملی تھی ، اس سے زیادہ مطالبہ کرنا یا پاکستانی کرنسی کے علاوہ کسی اور کرنسی مثلا ریال کا مطالبہ کرنا ، جائز نہیں ہے ۔کیونکہ قرض اگرچہ ریال کرنسی کی صورت میں بھیجا گیا ہو لیکن قرض لینے والے کو ریال نہیں ملے بلکہ پاکستانی کرنسی ملی اور قرض کا شرعی اصول یہ ہے کہ قرض لینے والے نے جو چیز جس حالت میں پائی ہو ، اس پر اسی جیسی اور اتنی ہی چیز واپس کرنا لازم ہوتا ہے ۔ لہٰذا قرض لینے والا صرف اتنی پاکستانی کرنسی دینے کا پابند ہے ، جتنی اسے قرض کے طور پر ملی تھی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم