Qarz Khwah Na Mile To Qarz Ki Raqam Ka Kya Karen ?

قرض خواہ نہیں ملے تو قرض کی رقم کا کیا کریں ؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1676

تاریخ اجراء:21رمضان المبارک1445 ھ/01اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرض کیلئے رقم لی تھی، جس شخص سے لی تھی وہ مل نہیں رہا، تو اس رقم کا کیا کیا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فی زمانہ کسی شخص کو تلاش کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے ،رابطہ نمبر وغیرہ ہوتے ہیں، یونہی اس کےاقارب کا علم ہوتا ہے، آبائی علاقہ معلوم ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ،آپ کوچاہیے کہ آپ حتی الامکان اصل مالک کو تلاش کریں ،پھر اگر  وہ فوت ہوچکا ہویااس کا کسی بھی طرح  پتانہ چل رہاہو تو اس کے ورثاء کو تلاش کرکےان تک پہنچائیں۔ اگر واقعی اچھے انداز سے تلاش کرنے کے باوجود وہ نہیں ملتا، نہ اس کے ورثاء کا کچھ پتا چل رہا ہو اور آئندہ ملنے کی امید بھی نہ ہو، تو اس صورت میں آپ وہ رقم کسی شرعی فقیر مستحق زکوۃ مسلمان پر اس کی طرف سے جبکہ وہ مسلمان ہو صدقہ کردیں۔ لیکن اس صورت میں بھی اگر صدقہ کرنے کے بعد وہ شخص مل جاتا ہے اور اس صدقہ پر راضی نہیں ہوتا تو اسے اس کی رقم دینی ہوگی ۔

   دَینِ اجرت سے متعلق سوال کے جواب میں سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”اسٹیشن پر جانے والی گاڑیاں اگر کوئی مانع قوی نہ ہو، تو ہر گاڑی کہ آمد و رفت پر ضرور آتی جاتی ہیں۔ اگر زید اسٹیشن پر تلاش کرتا ، ملنا آسان تھا، اب بھی خودیا بذریعہ کسی متدین معتمد کے تلاش کرائے ، اگر ملے ،دے دئیے جائیں، ورنہ جب یاس و نا امیدی ہوجائے ، اس کی طرف سے تصدق کردے، اگر پھر کبھی وہ ملے اور اس تصدق پر راضی نہ ہو، اسے اپنے پاس سے دے۔ کما ھو شان اللقطۃ و سائر الضوائع۔( جیسا کہ لقطہ اور دیگر گری پڑی اشیاء کا حال ہوتا ہے۔) (فتاوی رضویہ، جلد 25، صفحہ 55، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

   فتاوی فقیہ ملت میں سوال ہو اکہ :”زید نے بکر سے ایک سوپچاس روپے قرض لئے۔ پھر بکر لاپتہ ہوگیا ، اسے بہت تلاش کیا گیا مگر سراغ نہ ملا تو اب زید قرض سے کس طرح بری الذمہ ہو؟“

   اس کے جواب میں مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جب یہ پتہ نہیں چل رہا ہے کہ بکر کہاں چلا گیا ۔ اس صورت میں اگر اس کے کسی وارث کا سراغ مل سکے تو رقم مذکور اس کے سپرد کردیں اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو بکر کو ثواب ملنے کی نیت سے ایک سو پچاس روپئے ، صدقہ کردیں، اس طرح زید قرض سے بری الذمہ ہوجائے گا۔“(فتاوی فقیہ ملت، جلد 2، صفحہ 201، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم