Na Jaiz Dosti Mein Diye Jane Wale Tahaif Ka Hukum

ناجائز دوستی میں دئیے جانے والے تحائف کا حکم

مجیب: محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1220

تاریخ اجراء:       05ربیع الثانی1444 ھ/01نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی عورت نے کسی غیر محرم مرد سے دوستی رکھی اور اس سے تحفے بھی لیتی رہی اب اس کو ہدایت نصیب ہوئی اس نے اس سے رابطہ ختم کر لیا اور تحفے بھی واپس کرنے چاہے لیکن اس مرد نے واپس لینے سے  انکار کر دیا اب پوچھنا یہ ہے کہ ان تحفوں کا کیا کیا جائے کسی شرعی فقیر  کو دے دیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پو چھی گئی  صورت میں جو نامحرم  دوست سے  عورت کو  تحفےملے ان کی شرعی حیثیت رشوت کی ہےکیونکہ نا محرم  دوستی میں  ایک دوسرےکو جو  چیز دیں وہ  رشوت کہلاتی ہے اور رشوت کے طور پر جو چیز دی جائے شرعی طور پر لینے والا اس کا مالک نہیں بنتا بلکہ اس کا مالک وہی رہتا ہے جس کی وہ چیز تھی۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں عورت پر لازم ہے کہ  جو تحفے لیے واپس کرے،صدقہ  نہیں  کر سکتی  واپس کر  نےکے لیے اس کے  ہاتھ میں  دینا ضروری  نہیں  بس کسی طرح، چاہے کسی اور کے ذریعے  اس  کے  گھر  اس کے قبضہ میں  پہنچ جائے   کافی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم