فتوی نمبر:WAT-98
تاریخ اجراء:15صفر المظفر1443ھ/23ستمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر آفس اسٹاف ماہانہ مل کر دو سو یا تین سو ریال جمع
کریں، پھر انہیں میں سے کسی کو قرض کی ضرورت ہوتو
وہ ہزار ریال لے لے، لیکن واپسی پر پچاس ریال اضافی
واپس کرے گا، تو کیا یہ جائز ہے؟ وہ پچاس ریال جب ملیں
گے،تو سب میں تقسیم کر دیئے جائیں گے۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمانوں کا آپس میں مل کر اس لئے رقم جمع کرنا کہ
اس میں سے جو قرض لے گا، اسے واپسی پر اضافی رقم بھی
دینی پڑے گی، تو
یہ سخت ناجائز و حرام اور گناہ ہے،
کیونکہ یہ قرض پر مشروط نفع ہے، جو حدیث پاک کی رُو سے
سود ہے اور سود کی حرمت و مذمت قرآن و حدیث میں واضح طور پر
بیان کی گئی ہے، اور جس طرح سود لینا دینا حرام ہے،
یونہی سودی معاملے میں کسی طرح مدد کرنا بھی
حرام ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرض پر اضافی رقم لینے کا حکم؟
اگر سونا ادھار لیا ، تو کیا واپس بھی سونا ہی دینا لازم ہے یا نہیں؟
خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟
قرض ختم ہونےپر اضافی قسط بطور فنڈ لینا جائز ہے یانہیں؟
کیا بینکوں سے قرض لینا جائز ہے؟
کیا قرض حسنہ واپس کرنا ضروری ہے؟
قرض لی جانے والی رقم کو موجودہ ویلیو پر لوٹانا؟
سود کا ایک مسئلہ