Maqrooz Ki Ijazat Ke Bagair Qarz Ada Karne Se Qarz Ada Ho Jaye Ga Ya Nahi ?

کیا مقروض کی اجازت کے بغیر قرض ادا کرنے سے ادا ہو جائے گا؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12390

تاریخ اجراء: 03 صفر المظفر 1444 ھ/31 اگست 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مقروض شخص جو اپنا قرض اتارنے پر قادر نہیں ،اس کا قرض اگر اس کی اجازت کے بغیر ادا کردیا جائے ،تو کیا قرض ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقروض کا قرض اس کی اجازت کے بغیر ادا کرنا، جائز ہے ،اس صورت میں اس مقروض کاقرض بھی ادا ہوجائے گا اور یہ عمل قرض ادا کرنے والے کی طرف سے حسنِ سلوک اور نیکی ہے ، جس پر ثواب کی امید ہے۔

   مجمع الضمانات میں ہے:”لو قضی دَین غیرہ بغیر امرہ جاز“یعنی اگر کسی نے دوسرے کا قرض اس کی اجازت کے بغیر ادا کردیا  ،تویہ  عمل جائز ہے۔(مجمع الضمانات، الجزء الثانی،صفحہ 921،مطبوعہ قاھرہ)

   امام شیخ زین الدین بن ابراہیم الشہیر بابن نجیم مصری حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”لو قضى دَين الحی ان قضاه بغير امره يكون متبرعا “یعنی اگر کسی زندہ شخص کا قرض اس کی اجازت کے بغیر ادا کردیا ،تو ادا کرنے والا متبرع(احسان و نیکی کرنے والا)کہلائے گا۔(البحر الرائق ، جلد2،صفحہ424،مطبوعہ کوئٹہ)

   مقروض کی اجازت کے بغیر قرض ادا کرنے کی صورت میں قرض ادا ہوجائے گا۔اس کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ہے:”لو قضی دَین الفقیر بزکاۃ مالہ ان کان بامرہ یجوز وان کان بغیر امرہ لایجوز وسقط الدَین“یعنی اگر کسی نے اپنی زکوٰۃ کے ذریعے فقیر کا دَین اس کی اجازت سےادا کیا،توزکوٰۃ  جائز ہے اور اگر اس کی اجازت کے بغیر ادا کردیا، تو زکوٰۃ ادا نہ ہوئی، البتہ  دَین ساقط ہوگیا۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ190،مطبوعہ مصر)

   مجدِد اعظم امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:”یہ قرض سید محمد احسن صاحب نے خاص اپنے مال سے خواہ کسی سے قرض لے کر ادا کیا،تویہ ایک قرض ہے کہ ایک بھائی پر آتا تھا ،دوسرے نے بطورِ خود ادا کردیا ،بھائی کے ساتھ حسنِ سلوک ہوا اور نیک سلوک پر ثواب کی امید ہے ،مگر معاوضہ ملنے کا استحقاق نہیں کہ کوئی شخص نیک سلوک و احسان کر کے عوض جبراً نہیں مانگ سکتا ، ولہٰذا کتابوں میں تصریح ہے کہ جو شخص دوسرے کا قرض بے اس کے امر کے ادا کردے ،وہ اسے واپس نہ پائے گا۔عقودالدریہ  میں ہے:’’المتبرع لا یرجع بما تبرع بہ علی غیرہ کما لو قضی دین غیرہ بغیر امرہ‘‘کسی کے ساتھ  نیکی کرنےوالا نیکی میں دی ہوئی چیز واپس نہ پائے گا ، جیسے غیر کی طرف سے اس کے امر کے بغیر قرض ادا کردے۔(ت)‘‘(فتاوی رضویہ، جلد18، صفحہ 274،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم