Mangni Tootne Ke Baad Gift Wapas Lena Kaisa?

تحفہ دے کر واپس لینے کا حکم

مجیب:مفتی محمد ہاشم خان عطّاری مدنی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی چند سال پہلے ایک جگہ منگنی ہوئی تھی تو منگنی کے بعد وہ اس دوسرے خاندان والوں کو مختلف مواقع، مثلاً عید وغیرہ پر نقدی اور کپڑے وغیرہ اشیاء بطورِ تحائف دیتے رہے اب ان کی منگنی ٹوٹ چکی ہے، تو ان تحفے، تحائف کو واپس لینے کا کیا حکم ہے؟

   (نوٹ: سائل نے بتایا کہ تحفے دینے لینے والے دونوں حیات ہیں اورتحائف پر انہوں نے قبضہ بھی کر لیا تھا اور ابھی بعض تحائف ان کے پاس موجود ہیں اور بعض ختم(ہلاک) ہو چکے ہیں،کچھ ملکیت سے نکل چکے ہیں اوربعض تحائف میں اضافہ بھی ہوچکا ہے۔ اور ان تحائف کا بدل بھی نہیں لیا۔)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانینِ شرع کی رو سےمنگنی کے بعد ایک خاندان والوں کی طرف سے دوسرے خاندان والوں کو دئیے جانے والے تحفے تحائف اور کپڑے وغیرہ ہبہ کے حکم میں ہیں اور ہبہ کا حکم یہ ہوتاہےکہ اگر موانع ہبہ میں سے کوئی مانع نہ پایا جائے، تو قاضی کے فیصلے یاباہمی رضامندی سےواپس لینے کا اگرچہ اختیار ہوتاہے یعنی واپسی درست ہو جائے گی، مگر واپس لینا مکروہ ِتحریمی، ناجائز وگناہ ہے، کہ حدیثِ پاک میں ہبہ دے کر واپس لینےسے منع کیاگیا ہے اور اسے کتے کی طرح قے کرکے پھراسے چاٹنے کی مثل قرار دیا گیا ہے۔اوراگر کوئی مانع پایا جائے مثلاً، دونوں میں سے کوئی ایک فوت ہو جائے یا اس کا عوض لے لیا یا اس میں کچھ اضافہ ہو گیا یا اس کی ملکیت سے شے نکل گئی یا وہ شے ہلاک ہو گئی یا وہ دونوں میاں بیوی ہوں یا جسے تحفہ دیا وہ اس کا ذی رحم محرم رشتہ دار ہوتو ان چیزوں کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔

   اس تفصیل کے بعد پوچھی گئی صورت کا جواب یہ ہے کہ زید کی طر ف سے منگنی کے بعد جو چیزیں دوسرے خاندان والوں کو تحفے میں دی گئی تھیں اوران کی طرف سے ان پر قبضہ بھی کر لیا گیا تھا تو ان میں سے فقط ان چیزوں کو واپس لینے کا اختیارہے جو ابھی تک ان کی ملکیت میں موجود ہیں اور ان میں کوئی متصل اضافہ بھی نہیں ہوا ہے، مگر واپس لینا مکروہِ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے، فلہٰذا اس سے بچنا ہی چاہئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم