Kya Behbood Certificate Ke Zariye Nafa Hasil Karna Sood Hai ?

کیا بہبود سرٹیفکیٹ کے ذریعہ نفع حاصل کرنا سود ہے؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1072

تاریخ اجراء: 20صفرالمظفر1445 ھ/07ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بہبود سرٹیفکیٹ جائز ہے ؟ اس میں سود تو شامل نہیں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہبود سرٹیفکیٹ کے ذریعے  نفع حاصل کرنا ،ناجائز و حرام  ہے،کیونکہ  اس میں   جمع کردہ رقم کی حیثیت قرض  کی ہے  اور قرض دے کر مشروط نفع  لینا سود،  ناجائز و حرام اور جہنم  میں لے جانے والا کام ہے جس کی قرآن و حدیث میں  بہت وعیدیں بیان ہوئی ہیں ،   لہٰذا  بہبود سرٹیفکیٹ سے    بہرحال بچا جائے۔

   اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :﴿وَاَحَلَّ اللہُ الْبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ترجمہ کنز العرفان :اللہ نے خریدو فروخت کو حلال کیا اورسود کو حرام کیا۔(سورۃالبقر ہ ،آیت275 )

   مسلم شریف کی حدیث پاک میں ہے :’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  اٰکل الربوا وموکلہ و کاتبہ و شاھدیہ قال وھم سواء‘‘ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سودکھانے والے ، سود کھلانے  والے، اس کے لکھنے والے اور اس کے گواہوں پرلعنت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ یہ تمام لوگ گناہ میں برابر ہیں ۔ (الصحیح لمسلم  ،جلد 2،صفحہ27 ،مطبوعہ: کراچی)

   علامہ علاؤالدین المتقی کنز العمال میں ایک حدیث پاک نقل فرماتے ہیں،جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :’’کل قرض جر منفعۃ فھو ربا ، روا ہ الحارث بن ابی اسامۃ عن امیر المؤمنین علی کر م اللہ تعالی وجھہ الکریم‘‘ یعنی ہر وہ قرض جو منفعت لائے ،وہ سود ہے ،اسے حارث ابن ابی اسامہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ۔(کنز العمال ،حدیث 15512،جلد 6،صفحہ99،مطبوعہ: بیروت)

   علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ الرحمۃ در مختار میں نقل فرماتے ہیں :’’کل قرض جر نفعا حرام‘‘ یعنی ہر وہ قرض جو نفع لائے حرام ہے ۔

   اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے :’’ ای اذاکان مشروطا‘‘یعنی یہ نفع تب حرام ہے، جب اس کی شرط لگائی گئی ہو ۔( ر د المحتارعلی الدر المختار،جلد7،صفحہ 395،مطبوعہ: بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم