Kisi Ko 3 Lakh De Kar Har Mah 15 Hazar Nafa Lena Kaisa

 

کسی کو تین لاکھ دے کر ہر ماہ پندرہ ہزار نفع لیناکیسا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1738

تاریخ اجراء:23ذوالقعدۃالحرام1445ھ01جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص نے دوکان والے کو تین لاکھ روپے دئیے اور یہ طے ہوا کہ دوکان والا ہر ماہ پندرہ ہزار روپے نفع دے گا ، اور دوکان پر کتنا نفع ہوا، کتنا نقصان ہوا ، اس سے انویسٹر کا کوئی تعلق نہیں ،اس کے تین لاکھ بھی ایسے ہی برقرار رہیں گے اور اس کو واپس ملیں گے، کیا یہ سود ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں جو معاہدہ  کیا  گیاہے یہ سودی معاہد ہ ہے کیونکہ اس نے جو پیسے دئیے ہیں وہ  اسی طرح اپنی جگہ قائم  رہیں گے اور طلب کرنے پر ان پیسوں کو واپس بھی کرنا ہوگا،تو وہ  پیسے حقیقتاً قرض ہیں اگرچہ اسے انویسٹمنٹ کے نام پر دیا ہواور قرض کی بنیاد پر جو مشروط اور فکس  نفع دیا جا تا ہے وہ سود ہوتا ہے اور سود کی قرآن وحدیث میں بہت مذمت آئی ہے کہ اسے اللہ رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے جنگ  کرنا قرار دیا گیاہے۔ لہٰذا مذکورہ معاہدہ  کوختم کرکے شرعی تقاضوں کی بنیاد پر شرکت  کریں، اس کے لیے آپ مضاربت کا طریقہ  بھی اختیار کرسکتے ہیں۔

   قرض میں نفع لینے سے متعلق علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے فرمایا :”کل قرض جر منفعۃ فھو ربایعنی  ہر وہ قرض جو نفع لائے،  وہ سود ہے ۔(نصب الرایہ ، جلد 4 ، صفحہ 60 ، مطبوعہ مؤسسۃ الریان ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم