Khud mayyat Ka Qarz Ada Kar Diya Ab Tarka mein Se Lay Sakta Hai ?

خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6156-B

تاریخ اجراء:24صفرالمظفر1438ھ/25نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرے کزن زیدکاانتقال ہوا،اس نے وراثت میں قرض سے کافی زیادہ مال بھی چھوڑاہے زید پر سترہزارروپیے قرض تھا،زیدکے ماموں بکر(غیروارث )نے اپنی مرضی سے بغیرکسی کی اجازت کے اپنے پاس سے وہ قرضہ اداکردیا،قرض اداکرتے وقت رجوع وغیرہ کسی قسم کی کوئی شرط نہیں لگائی تھی،اس سترہزارکی رقم کومیت کے ترکہ سےبکر واپس لے سکتا ہے یانہیں ؟

    نوٹ!زیدکے ورثاء میں ایک بیوی اوروالدین ہیں ،نیزبکر بھی مذکورہ بیان سے متفق ہے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مذکورہ صورت میں زیدکاماموں بکروہ سترہزارروپیے واپس نہیں لےسکتاکیونکہ وہ اُس قرض کی ادائیگی میں نہ مجبورتھا،نہ اس کی ادائیگی اس پرلازم تھی،اور نہ ہی اس نے رجوع کی شرط لگائی تھی،لہٰذاقرض اداکرنےسے وہ متبرع قرارپایااورمتبرع کو واپس لینے کااختیارنہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم