Karobar Ke Liye Qarz Lene Ke Bajaye Tijarat Ka Saman Udhar Khareedna

کاروبار کے لئے رقم قرض لینے کی بجائے سامانِ تجارت ادھار خریدنا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنے دوست سے کاروبار کے لیے کچھ رقم لینا چاہتا ہوں اور دوست کو اپنی رقم پر کچھ نفع بھی چاہئے ، جس کے لیے ہم یہ طریقہ اپنانا چاہتے ہیں کہ مجھے جو مال چاہئے ، مثلاً : کچن کا سامان ، چولہے ، چمٹیاں وغیرہ درکار ہیں ، تو میرا دوست مارکیٹ سے 50 لاکھ روپے کا مال خرید کر مجھے قیمتِ خرید بتاکر 52 لاکھ روپے میں اُدھار پر بیچ دے گا ، اس طرح ان کو 2 لاکھ روپے نفع مل جائے گا اور مجھے جو مال درکار تھا ، وہ مل جائے گا۔ شرعی رہنمائی فرمادیں کہ کیا ہم یہ طریقہ اپنا سکتے ہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں بیان کردہ طریقہ شرعاً جائز ہے ، اس میں حرج نہیں ، کیونکہ یہ ایک قسم کی خرید و فروخت ( بیع مرابحہ ) ہے ، ہاں یہ ضرور ہے کہ جب آپ دوست سے ادھار میں مال خریدیں گے ، تو آپ کا دوست پہلے اس مال پر خود یا دوست کا وکیل قبضہ کرلے ، پھر آپ کو بیچے ، قبضہ کرنے سے پہلے نہیں بیچ سکتا۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ سودا کرتے ہوئے ادھار کی مدت طے کرلی جائے اور ساتھ  ( جرمانے وغیرہ کی )  کوئی ناجائز شرط نہ لگائی جائے۔ اگر مدت معین نہ کی ، یا ساتھ جرمانے وغیرہ کی کوئی ناجائز شرط لگائی ، تو اس کی وجہ سے یہ عقد  (Contract )  فاسد اور ناجائز ہوجائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم