Karobar ke Liye Qarz De Kar Karobar Ka Munafa Lena kaisa?

کاروبار کے لئے قرض دے کر کاروبار کا منافع لینا کیسا؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3235

تاریخ اجراء:26ربيع الثانی1446ھ/30اکتوبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے اپنے بھائی سے کچھ رقم  کاروبار کے لیے بطور قرض لی ہے،میں وہ رقم اپنے بھائی کو ویسے ہی ادا کروں گا جتنی لی ہے، اس میں کوئی اضافی شرط معاذاللہ نہیں لگائی، لیکن مفتی صاحب ہم نے آپس میں رضا مندی سے طے کیا ہے کہ اس کاروبار سے جو نفع ہوگا وہ ہم آدھا آدھا کریں گے،  کیا ایسا کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیان کردہ صورت میں اگرچہ قرض کی رقم  لوٹاتے وقت اضافی رقم دینا طے نہیں پایا، لیکن جب تک قرض رہے اس وقت تک  اس رقم سے کیے جانے والے کاروبار کا آدھا نفع قرض دینے والے کودینا،اورقرض کی رقم واپس ہوجانے پر نہ دینا(جیساکہ عموماہوتاہے) یہ قرض کی وجہ سے ہی ہے، اور قرض کی بنیاد پر کسی طرح کا نفع لینا، دینا  سودہے جوکہ ناجائز وحرام ہے۔

   چنانچہ سیدنا علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ  علیہ و سلم نے فرمایا :”کل قرض جر منفعۃ فھو ربا“ترجمہ:ہر وہ قرض جو نفع لائے سود ہے۔(نصب الراية لأحاديث الهداية،ج4، ص60، مؤسسة الريان،بيروت)

   ایک عورت نے اپنی رقم کسی پاس جمع کی تھی  اس نے تجارت میں لگالی اوراس پراس عورت کونفع بھی دیتاہے، اس کے جواب میں امام اہلسنت علیہ الرحمۃ نے فرمایا: "اب وہ ہندہ کامدیون ہواگراس دین کی وجہ سے دیتاہے تودینا اورلینا حرام اورسودہے۔"(فتاوی رضویہ،ج19، ص165، رضافاؤنڈیشن،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے" کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں  کہ کسی پنواڑی یاسرمہ فروش کو دس یاپانچ روپے کوئی شخص دے اور اس سے کہے کہ جب تک میر اروپیہ تمہارے ذمہ رہے مجھے پان بقدر خرچ روزانہ کے دیا کرو اور جب روپیہ واپس کردو گے تو مت دینا یہ صورت جائز ہے یانہیں؟اور نہیں  تو جواز کی کون سی صورت ہے؟

   الجواب:یہ صورت خاص سود اور حرام ہے، سود کے جواز کی کوئی شکل نہیں۔"(فتاوی رضویہ، ج17،ص326، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم