Jo Raqam Sadqa Ki Niyat Se Rakhi Ho Iss Se Kisi Ko Qarz e Hasna Dena Kaisa?

جو رقم صدقہ کی نیت سے رکھی ہو اس سے کسی کو قرض حسنہ دینا کیسا؟

مجیب:ابومحمد محمد فرازعطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-833

تاریخ اجراء:04رجب المرجب1444ھ/27جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم گھر میں کچھ رقم اس نیت سے الگ رکھتے رہتے ہیں کہ ہم اس کو نیک کاموں میں خرچ کریں گے، سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان جمع ہونے والی رقم میں سے کچھ رقم کسی کو قرضِ حسنہ کے طور پردے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! نیک کاموں میں خرچ کرنے کے لئے رکھی گئی اپنی ذاتی رقم سے کسی کو قرض حسنہ دے سکتے ہیں اور اللہ کی رضا و خوشنودی مقصود ہو، تو اس پر ثواب بھی حاصل ہوگا۔

   کنز العمال میں ہےحضرت امام مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :”أن رجلا أتى ابن عمر، فقال له: يا أبا عبد الرحمن إني أسلفت رجلا سلفا، واشترطت عليه قضاء أفضل مما أسلفته، فقال ابن عمر: ذلك الربا، قال: فكيف تأمرني؟ قال: السلف على ثلاثة وجوه، سلف تريد به وجه اللہ، فلك وجه اللہ وسلف تريد به وجه صاحبه فليس لك إلا وجهه، وسلف أسلفت لتأخذ خبيثا بطيب قال: فكيف تأمرني؟ قال: أرى أن تشق صكك، فإن أعطاك مثل الذي أسلفته قبلت، وإن أعطاك دون ما أسلفته فأخذته أجرت وإن أعطاك أفضل مما أسلفته طيبة به نفسه فذلك شكر شكره لك، وهو أجر ما أنظرته “یعنی ایک شخص نے عبداللہ  بن عمر (رضی اللہ عنہ)کے پاس آکر عرض کی ، کہ میں   نے ایک شخص کو قرض دیا ہے اور یہ شرط کرلی ہے کہ جو دیا ہے اُس سے بہتر ادا کرنا۔ اُنہوں نے فرمایا:یہ سود ہے۔ اُس نے پوچھا تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا:قرض کی  تین صورتیں  ہیں  :ایک وہ قرض ہے جس سے مقصود اللہ  (عزوجل) کی  رضا حاصل کرنا ہے،اس میں تجھے اللہ کی  رضا ملے گی اور ایک وہ قرض ہے جس سے مقصود کسی شخص کی  خوشنودی ہے، اس قرض میں صرف اُس کی  خوشنودی حاصل ہوگی اور ایک وہ قرض ہے جو تو نے اس لیے دیا ہے کہ طیب(یعنی پاک مال)دے کر خبیث حاصل کرے۔ اُس شخص نے عرض کی ، تو اب مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: دستاویز پھاڑ ڈال،پھر اگر وہ قرضدار ویسا ہی ادا کرے جیسا تو نے اُسے دیا،تو قبول کر اور اگر اُس سے کم ادا کرے اور تونے لے لیا، تو تجھے ثواب ملے گا اور اگر اُس نے اپنی خوشی سے بہتر ادا کیا،تویہ ایک شکریہ ہے، جواُس نے کیا۔ (کنز العمال،حدیث 10144۔ جلد4،صفحہ 199،مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم