Jazz Cash Se Ready Cash Loan Lena Kaisa?

جاز کیش اکاؤنٹ سے Ready Cash Loan لینا کیسا؟

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

مصدق:مفتی ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Grw-1173

تاریخ اجراء:19رجب المرجب 1445ھ/31جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  جاز سم سے ریڈی کیش لون لینے کا کیا حکم ہے؟

   نوٹ:یہ قرض ایڈوانس بیلنس سروس لینے کی طرح نہیں ہے، بلکہ اس قرض کے حصول کے لیےJazz Cash  موبائل اکاؤنٹ ہولڈر  ہونا ضروری ہے اور 50 ہزار تک قرض لیا جا سکتا ہےاور قرض منظور ہوتے ہی جتنا آپ نے قرض لیا فوراً اکاؤنٹ میں منتقل ہو جاتا ہے ،قرض لینے والا یہ رقم اپنے اکاؤنٹ سے نکلوا سکتا ہے، البتہ اس قرض  میں ہفتہ وار کچھ اضافی چارجز لاگو ہوتے ہیں،جس کی وضاحت کرتے ہوئےجاز کیش کی ویب سائٹ پر لکھا ہے’’صارفین کو ہر ادائیگی کے ساتھ صرف پروسیسنگ فیس ادا کرنی ہوگی۔ پروسیسنگ فیس میں ہفتہ وار بنیاد پر اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ہفتہ 1 کے دوران8% سے شروع ہوتا ہے اور آٹھویں ہفتے میں زیادہ سے زیادہ25%تک جاتا ہے۔‘‘

https://www.jazzcash.com.pk/ur/mobile-account/readycash-by-bank-alfalah/

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا ضرورت شرعی جاز سم سے کسٹمر کا ریڈی کیش لون لینا، ناجائز و حرام اورجہنم میں لے جانے والا کام   ہے کہ یہ سود ی قرض ہے،کیونکہ کمپنی لون یعنی قرض دیتے وقت یہ شرط لگاتی ہے کہ لون کی واپسی پر لون سے زائد رقم واپس کرنی ہوگی،کمپنی نے اپنی شرائط میں بھی یہ بات بالکل واضح کی ہوئی ہےکہ ہفتہ وار آپ کی رقم پر اضافہ لگ لگ کر آپ کا قرض کئی گُنا  زیادہ بھی ہو سکتا ہے،  یہ سود ہی ہے اگرچہ کمپنی نے بعض جگہ اس کی وضاحت پروسیسنگ فیس کے نام سے کی ہے، مگر  کوئی اور نام رکھ لینےسے حقیقت نہیں بدل جائے گی اور ان عقود میں اعتبار معنیٰ و مقصود کا ہی ہوتا ہے اور اس اعتبار سے  حقیقت یہ ہے  کہ یہ قرض پر مشروط نفع ہے اور قرض پر مشروط نفع و اضافہ  بحکم حدیث  سود ہے جو کہ ناجائز و حرام ہے، بلکہ بعض جگہ   کمپنی نے خود بھی اس کو سود تسلیم  کیا ہوا ہے۔جاز کیش کی ویب سائٹ پر ہی  اس سے متعلق  درج ذیل عبارت  بھی موجود ہے۔

   ’’حاصل شدہ ریڈی کیش رقم پر صارفین سے ہفتہ وار فیس وصول کی جائے گی۔ریڈی کیش کی رقم100روپے،ہفتہ وار فیسRs.5

   یاد رکھیں یہ ڈیجیٹل قرض قلیل مدّت کے لیےغیر معمولی شرح سود اور اضافی چارجز پر فراہم کیے جاتے ہیں اور بروقت ادائیگی نہ کرنے پے آپ کا قرض کئی گُنابڑھ سکتا ہے، لہٰذا قرض کی شرائط و ضوابط کو اچھی طرح سمجھ لیں۔‘‘

https://www.jazzcash.com.pk/ur/mobile-account/readycash/

   قر آن پاک میں سود کی حرمت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿ وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰواترجمہ کنز الایمان:’’اللہ نے حلال کیا بیع  اور حرام کیا سود۔‘‘(سورۃ البقرۃ،آیت 275)

   امام مسلم بن حجاج قشیری(المتوفی261ھ)  صحیح مسلم  میں اپنی سند کے ساتھ  حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے  روایت کرتے ہیں:’’عن جابر قال:لعن رسول اللہ صلی  اللہ علیہ وسلم آکل  الربو  وموکلہ وکاتبیہ وشاھدیہ وقال: ھم سواء‘‘ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے   ، فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  سود کھانے والے پر ،سود کھلانے والے پر ،اس کا  کاغذ لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا:یہ سب برابر ہیں۔(الصحیح لمسلم ،ص620،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   قرض پر حاصل ہونے والے نفع کے  سُود ہونے کے متعلق مسند الحارث میں ہے:” قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: كل قرض جر منفعة فهو ربا“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:ہر وہ قرض جو نفع کھینچے تو وہ سود ہے۔(مسند الحارث،ج 1،ص 500،حدیث 437،مطبوعہ  المدينة المنورہ)

   فتاوی شامی میں ہے: ’’(كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر‘‘یعنی ہر وہ قرض جو نفع کھینچے حرام   ہے یعنی جبکہ نفع قرض میں مشروط ہو، جیسا کہ بحر   سے نقل کردہ عبارت سے معلوم ہوا۔(ردالمحتارعلی الدرالمختار،کتاب البیوع، فصل فی القرض  ،ج05،ص 166، دارالفکر، بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے:’’سود جس طرح لینا حرام ہے دینا بھی حرام ہے،مگر شریعت مطہرہ کا قاعدہ مقرر ہے کہ’’  الضرورات تبیح المحظورات ۔‘‘(فتاوی رضویہ ،ج17،ص299،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم