Jazz Cash Ki Mukhtalif Suraton Ka Hukum

جاز کیش کی مختلف صورتوں کے احکام

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد  ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: JTR-0588

تاریخ اجراء:       29صفر1444 ھ/26ستمبر  2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ جاز کیش اکاؤنٹ کی مختلف  صورتیں ہیں

   پہلی صورت :

   کوئی بھی شخص اپنی جاز یا وارد  کی سم سے  اکاؤنٹ بنا سکتا ہے  اور جب کوئی اپنی جاز  یا وارد کی سم سے جاز کیش اکاؤنٹ بناتا ہے، تو اس کو اکاؤنٹ بنانے پر 50 روپے بونس ملتا ہے، جو کمپنی فوراً اس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس میں رقم جمع کروانے یا اکاؤنٹ استعمال کرنے کی کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔

   اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اگر کسٹمراپنے اکاؤنٹ میں ایک مخصوص رقم ( کم از کم 2000 روپے) جمع کروائے  ،پورے ماہ میں کم از کم ایک ٹرانزیکشن کرے  اور ٹرانزیکشن کو  ایک دن گزر جائے ،تو وہ کمپنی اس اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص تعداد میں فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز   لازماً دیتی ہے، جسے نہ تو بند کروایا جا سکتا ہے اور نہ ہی لینے سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ فری منٹس ملنا اس شرط کے ساتھ مشروط ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ میں ایک مخصوص رقم (مثلاً2000 روپے)  جمع رہے،جیسے ہی ایک روپیہ بھی کم ہو تا ہے، یہ سہولت ختم ہوجاتی ہے۔

   اس کے علاوہ کمپنی بعض اوقات کوئی آفر نکالتی ہے،  جس کی بنا پر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کو ویسے ہی یا  کسی خاص دن کوئی کام کرنے (مثلاً :جاز کیش ایپلی کیشن استعمال کرنے،  ٹرانزیکشن کرنے، بل جمع کروانے،  اکاؤنٹ میں ایک  خاص حد تک رقم ہونے ،ایزی لوڈ کرنے وغیرہ) پر  کچھ رقم  ،  منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز بھیج دیتی ہے، لیکن اس کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ رقم، منٹس،  ایس ایم ایس یا ایم بیز ہر کسی کو نہیں ملتے،  بلکہ یہ کمپنی کی صواب دید پر ہوتا ہے کہ کمپنی کسے دے گی اور کسے نہیں ، ہو سکتا ہے کہ کسی نے اکاؤنٹ بنایا اور کبھی  اسے کوئی رقم، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز نہ ملیں اور یہ ہر  مرتبہ بھی نہیں ملتے، بلکہ جب کمپنی چاہتی ہے،چند ایام کے لیے   ایک معیار مقرر  کر دیتی ہے   اور جو جو اس معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھیج دیتی ہے۔

   دریافت طلب امور یہ ہیں کہ اس طریقہ کار کے مطابق:

   (1) کیا اکاؤنٹ کھلوانا، جائز ہے؟

   (2) اکاؤنٹ کھلوانے پر جو بونس ملتا ہے، کیا وہ استعمال کرنا، جائز ہے؟

   (3) اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے پر جو  فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز ملتے ہیں، کیا  ان کا استعمال کرنا ،جائز ہے؟

   (4)کمپنی جو وقتا فوقتا آفر نکالتی ہے اور اس کی وجہ سے جو سہولیات دیتی ہے ، کیا ان کا استعمال کرنا، جائز ہے؟

   دوسری صورت:

   کوئی شخص جاز یا وارد کے علاوہ کسی اور سم سےبھی جاز کیش اکاؤنٹ بنا سکتا ہے  اور جب کوئی اپنی جاز  یا وارد کے علاوہ کسی اور سم سے جاز کیش اکاؤنٹ بناتا ہے ،تو اس کو اکاؤنٹ بنانے پر 50 روپے بونس ملتا ہے، جوکمپنی فوراً اس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس میں رقم جمع کروانے یا اکاؤنٹ استعمال کرنے کی کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔

   اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اکاؤنٹ ہولڈر اکاؤنٹ میں جتنی مرضی رقم جمع کروا دے اور اس پر جتنی بھی مدت گزر جائے،  کمپنی اسے اس پر کوئی رقم، فری منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز نہیں دیتی۔

      البتہ کمپنی بعض اوقات کوئی آفر نکالتی ہے،  جس کی بنا پر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کو ویسے ہی یا  کسی خاص دن کوئی کام کرنے (مثلاً: جاز کیش ایپلی کیشن استعمال کرنے،  ٹرانزیکشن کرنے، بل جمع کروانے،  اکاؤنٹ میں ایک  خاص حد تک رقم ہونے ،ایزی لوڈ کرنے وغیرہ) پر  کچھ رقم(Cash Back) بھیج دیتی ہے، لیکن اس کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ رقم (Cash Back)  ہر کسی کو نہیں ملتی،بلکہ یہ کمپنی کی صواب دید پر ہوتا ہے کہ کمپنی کسے دے گی اور کسے نہیں ، ہو سکتا ہے کہ کسی نے اکاؤنٹ بنایا اور کبھی  اسے کوئی رقم(Cash Back)  نہ ملے اور یہ ہر  مرتبہ بھی نہیں ملتی، بلکہ جب کمپنی چاہتی ہے، چند ایام کے لیے   ایک معیار مقرر  کر دیتی ہے   اور جو جو اس معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھیج دیتی ہے۔

      دریافت طلب امور یہ ہیں کہ اس طریقہ کار کے مطابق:

   (5) کیا یہ  اکاؤنٹ کھلوانا ،جائز ہے؟

   (6) اکاؤنٹ کھلوانے پر جو بونس ملتا ہے ، کیا وہ استعمال کرنا ،جائز ہے؟

   (7)کمپنی جو وقتا فوقتا آفر نکالتی ہے اور اس کی وجہ سے جو رقم (Cash Back)دیتی ہے ، کیا ان کا استعمال کرنا ،جائز ہے؟

      تیسری صورت:

      کسی بھی سم (جاز ، وارد ہو یا اس کے علاوہ)سے بنے ہوئے جاز کیش اکاؤنٹ(جو بنیادی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ ہوتا ہے، اس)  کو  کمپنی کی طرف سے مہیا کردہ کوڈ ملا کر ”سیونگ اکاؤنٹ “میں منتقل کیاجا سکتا ہے،جس کے بعد اکاؤنٹ میں کم از کم 2000 روپے ہوں ،تو سالانہ ”7.15 فیصد“  فکس نفع ملتا ہے اور پیسے بڑھنے پر نفع کا تناسب بھی زیادہ ہوتا جاتا ہے۔

   (8)  کیا اپنے اکاؤنٹ کو ”سیونگ اکاؤنٹ “ میں منتقل کروانا  اور اس پر ملنے والا نفع لینا جائز ہے؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      اوپر ذکر کردہ سوالات کے جوابات جاننے سے پہلے چند بنیادی باتیں ذہن نشین کر   لیجئے:

   (1 اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی رقم قرض ہوتی ہے ،کیونکہ جمع کروائی گئی رقم کو کمپنی استعمال کرتی ہے اور واپسی میں اس کی مثل رقم دیتی ہے اور یہی قرض ہے ۔ یہ بات یاد رہے کہ قرض ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ قرض کا لفظ ہی استعمال کیا جائے، بلکہ اگر قرض کا لفظ استعمال نہ کیا،لیکن مقصود وہی ہے ،جو قرض سے ہوتا ہے ،تو وہ قرض ہی ہو گا، کیونکہ عقود میں معانی کا اعتبار ہوتا ہے ۔

   (2قرض یعنی اکاؤنٹ میں رقم رکھوانےپر کسی بھی قسم کامشروط نفع و زیادتی سود ہوتاہے۔

   (3سود کے لیے رقم ملنا ہی ضروری نہیں ہے، بلکہ   رقم کے علاوہ کسی سروس مثلاً:  منٹس، ایس ایم ایس، ایم بیز وغیرہ کی صورت میں ملنے والانفع و زیادتی بھی سود کے زمرے میں شامل اور ناجائز و حرام ہے۔

   (4ایسا عقد کرنا ہی جائز نہیں ہے، جس میں کسی ناجائز کام پر رضامندی شامل ہو ،اگرچہ بعد میں وہ ناجائز کام نہ کیا جائے۔

   (5اگر عقدِقرض میں کوئی نفع مشروط نہ ہو، لیکن بعد میں قرض لینے والا اپنی مرضی سے کوئی نفع (مثلاً: رقم وغیرہ) دے دے، تو وہ سود نہیں ہوگا اور ا س کا لینا اور استعمال کرنا ،جائز ہو گا۔  

   اوپر بیان کیے گئے قواعد کی روشنی میں سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

   پہلی صورت کے جوابات:

    (1) ایسا  اکاؤنٹ کھلوانا،جائز نہیں ہے، اگرچہ اس پر ملنے والا نفع (کیش بیک یا منٹس، ایم ایم ایس، ایم بیز وغیرہ) استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس میں مشروط طور پر فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز ملتے ہیں، جو سود ہیں اور اکاؤنٹ کھلوانے والا گویا یہ عقد کر رہا ہے کہ اگر میں نے ایک دن رقم جمع رہنے دی ،تو فری منٹس لوں گا اور یہ عقد کرنا ہی ناجائز ہے، اگرچہ بعد میں ایک دن رقم جمع نہ رہنے دے۔

   (2) مذکورہ بونس اگرچہ مشروط نہیں ہوتا ،لیکن اس کے لیے  پہلے اکاؤنٹ کھلوانا پڑتا ہے،جوناجائز ہے۔

     (3) مذکورہ فری منٹس  ، ایم ایم ایس، ایم بیز وغیرہ استعمال کرنا  بالکل جائز نہیں ہے کہ یہ قرض پر نفع اور سود ہے ،جوسخت حرام و ناجائز ہے۔ کمپنی اگرچہ اسے گفٹ کہتی ہے ،لیکن فقط کہہ دینے کا اعتبار نہیں، کیونکہ  عقود میں الفاظ کا نہیں، بلکہ معانی کا اعتبار ہوتا ہے اور معناً یہ سہولیات سود ہیں۔ شرعاً ہبہ (گفٹ) ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  وہ کسی عوض کے بدلے میں نہ ہو، ورنہ وہ شرعاً ہبہ نہیں ہو گا، اور یہاں بھی منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز بلا عوض نہیں ،بلکہ رقم قرض رکھوانے کے عوض میں ملتے ہیں۔ اگر آپ کے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم(2000 روپے) نہیں ہوگی، تو آپ کو یہ سروسز نہیں ملیں گی۔

    (4) مذکورہ سہولیات اگرچہ عقد میں مشروط نہیں ہوتیں ،لیکن یہ بھی اس اکاؤنٹ پر منحصر ہوتی ہیں، جس کا کھلوانا ناجائز ہے۔

   دوسری صورت کے جوابات:

   (5) مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ،جائز ہے کہ اس میں قرض پر کوئی نفع مشروط نہیں ہے۔

     (6) اس صورت میں (پچاس روپے کا) بونس استعمال کرنا بھی  جائز ہے  کہ یہ شرعاً  سود نہیں، بلکہ کمپنی کی طرف سے ہبہ (تحفہ) ہے، کیونکہ اپنی  چیز کا دوسرے کو بلا عوض مالک بنا دینے کو ہبہ  کہتے ہیں اور مذکورہ صورت میں بھی  یہ بونس رقم قرض رکھوانے پر مشروط نہیں ہے، بلکہ رقم رکھوانے سے پہلے ہی اکاؤنٹ  کھلوانے پر بلا عوض دیا جاتا ہے۔

     (7) سوال میں مذکور رقم (Cash Back)  کا استعمال کرنا، جائز ہے کہ  یہ عقد میں مشروط نہیں ہوتی، لہذا یہ بھی ہبہ (گفٹ) کے زمرے میں آتی ہے۔

   تیسری صورت کا جواب:

   (8) اپنے اکاؤنٹ کو ”سیونگ اکاؤنٹ “ میں منتقل کروانا  اور اس پر ملنے والا نفع لینا جائز نہیں ہے کہ یہ خالصتاً سود ہے، جو ناجائز و حرام ہے۔

        نوٹ: یہ فتوی حالیہ معلومات کے مطابق ہے، اگر مستقبل میں مذکورہ بالا شرائط میں تبدیلی ہوئی، تو یہ فتوی کار آمد نہیں ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم