Girvi Rakhi Hui Cheez Se Faida Uthana Kaisa?

گروی رکھی ہوئی چیز سے نفع اٹھانا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدنے بکر کو کچھ لاکھ روپے قرض دے کر اس کا گھر تین سال کے لئے رہن پر لے لیا تین سال کے بعد بکر زید کی رقم لوٹا کر اپنا گھر واپس لے لے گا۔ اورتین سال تک اس مکان کا کرایہ زید حاصل کرے گا۔ آیا اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکورہ صورت ناجائز و حرام ہے اور یہ سود کے زمرے میں آتی ہے۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمٰن  فرماتے ہیں : “ رہن میں کسی طرح کے نفع کی شرط بلا شبہ حرام اور خالص سود ہے بلکہ اِن دیار میں مرتہن کا مرہون سے انتفاع بلاشرط بھی حقیقۃً بحکمِ عرف انتفاع بالشرط ربائے محض ہے۔ قال الشامی قال ط قلت والغالب من احوال الناس انھم انما یریدون عند الدفع الانتفاع و لولاہ لما اعطاہ الدراھم و ھذا بمنزلۃ الشرط لان المعروف کالمشروط وھو مما یعین المنع ترجمہ : علامہ شامی فرماتے ہیں کہ طحاوی نے فرمایا میں کہتا ہوں کہ غالب حال لوگوں کا یہ ہے کہ وہ رہن سے نفع کا ارادہ رکھتے ہیں اگر یہ توقع نہ ہو تو قرض ہی نہ دیں اور یہ بمنزلہ شرط کے ہے کیونکہ معروف مشروط کے حکم میں ہوتا ہے۔ یہ بات عدمِ جواز کو متعین کرتی ہے۔ “ (فتاویٰ رضویہ ، 25 / 57)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم