Ghair Muslim Se Us Ka Ghar Heavy Deposit Par Lena

غیرمسلم سے اس کاگھر Heavy Deposit (گروی)پر  لینا

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1641

تاریخ اجراء: 24شوال المکرم1444 ھ/15مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کوئی غیر مسلم اپنی مرضی سے اپنا گھر  Heavy Deposit (گروی)پر  دے تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیرمسلم کوپیسے قرض دےکراُس کی چیز رہن لینے اوراس سے نفع حاصل کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ اپنے قرض پرنفع لینے یاسود کی نیت نہ کرے بلکہ یہ نیت رکھے کہ کافرکی رضامندی سے اس کے مال پرقبضہ کررہاہوں ،جوکہ جائز ہے اوراس مباح سے نفع حاصل کرتاہوں ۔

   البتہ! صاحب وجاہت  دیندار افراد،جن کو لوگ اپنی نافہمی کے سبب،اس طرح کالین دین کرنے پرسودخورمشہور کریں ،ان کواس طرح کامعاملہ کرنے سے بچناچاہیے کہ جس طرح برے کام سےبچناہوتاہے ،اسی طرح برے نام سے بھی بچناچاہیے ۔

   چنانچہ امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن نے اسی طرح کے سوال کے جواب میں فرمایا:’’ہندو کی حقیت رہن دخلی لینا اوراس سے منافع حاصل کرنا کوئی حرج نہیں مگرشرط یہ ہے کہ اپنے قرض پرنفع لینے یاسود کی نیت نہ کرے بلکہ یہ کہ ہندوکی رضامندی سے اس کے مال پرقبضہ جائزہے اوراس مباح سے نفع حاصل کیاجاتاہے، ’’فانما الاعمال بالنیات وانما لکل امرء مانوی‘‘( بے شک عملوں کادارومدار نیتوں پرہوتاہے اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔ )  (فتاوی شریف ،جلد25،صفحہ254،رضافاؤنڈیشن ،لاہور)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ نےفتاوی رضویہ میں اسی طرح کے معاملے کے حوالے سے اصل حکم بیان کرنے کے بعدفرمایا:" البتہ ان سب صورتوں  میں  یہ لحاظ رہے کہ ذی عزت متقی آدمی جسے جاہل عوام اپنی نافہمی کے سبب ایسی صورتوں  میں  معاذاﷲ سود خور مشہور کریں  اسے احتراز مناسب ہے کہ جیسے برے کام سے بچنا ہے یونہی برے نام سے بچنا چاہئے ۔"(فتاوی رضویہ،ج 17،ص 349،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم