Kasht Ke Waqt Gandum Lene Ki Shart Par Qarz Dena

گندم لینے کی شرط پرقرض دینا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2262

تاریخ اجراء: 28جمادی الاول1445 ھ/13دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   آپ کی بارگاہ میں میرا سوال  یہ ہے کہ ایک بھائی  مجھے کچھ رقم ادھار دینا چاہتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ جب آپ گندم کی کاشت کریں گے تو مجھے گندم دے دینا لیکن ایک شرط ہے  اور وہ یہ کہ جو ریٹ گندم کا ابھی چل رہا ہے اسی ریٹ پر کاشت کے بعد  میں آپ سے گندم لوں گا،خواہ  اس وقت کا جو بھی ریٹ ہو، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمایئے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رقم قرض دے کرواپسی پرگندم لینے کی شرط لگانا،ناجائزوحرام ہے ۔

   امام اہلسنت علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ :

   "مثلا زید نے بکر کو دس رپے دئیے اس شرط پر کہ آئندہ فصل میں  فی روپیہ بیس سیر گندم لوں  گا خصوصی شرط مذکور زید نے فصل مقررہ پر گندم وصول کئے فصل معین میں  گندم فی روپیہ(۵ ما/)فروخت ہوتے تھے تو زید کو پندرہ سیر گندم جو کہ خلاف نرخ مل رہے ہیں  یہ جائز ہے یاناجائز؟ "

   تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:” اگر یہ روپے زید نے بکر کو قرض دئے تھے اور شرط یہ کی کہ آئندہ فصل میں  فی روپیہ بیس سیر گیہوں  لیں  گے تو یہ ناجائز اورحرام ہے اور اگر روپیہ گیہوؤں  کو قیمت قرار دے کر دئے تھے تو اس کہنے سے کہ بیس سیر گندم لوں گا بیع نہ ہوئی نرا وعدہ ہوا اب جب گیہوں  موجود ہوئے بکر اگر اس بھاؤپر نہ دے تو اسے اختیار ہے زید جبر نہیں  کرسکتا اور اپنی خوشی سے بکر دے توحلال ہے اور اگر اس وقت گیہوں  کی بیع کرلی کہ اس نے کہا بیچے اور اس نے کہا خریدے تو بیع سلم کی سب شرطیں  ''اگر کرلی ہیں  اور وہ متحقق ہیں تو جائز ہے اور فی روپیہ دس من زیادہ ملے تو حلال ہے ورنہ حرام ۔" (فتاوی رضویہ،ج 17،ص 578،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم