Dost Se Gift Mangna Kaisa?

دوست سے تحفہ مانگنا کیسا؟

فتوی نمبر:WAT-73

تاریخ اجراء:07صفر المظفر1443ھ/15ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا دوست سے مانگ کر تحفہ لے سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسے دوست کہ جن کے مابین بہت بے تکلفی ہے،ان  کا آپس میں ایک دوسرے سے اس انداز سے چیزیں مانگنے کا سلسلہ  چلتا رہتا ہے اور یہ ان کے لیے باعثِ عار نہیں ہوتا، تو ایسی صورت میں ایک دوست کا دوسرے سے کوئی چیز تحفۃً مانگنا، ناجائز و گناہ تو نہیں ،لیکن پھر بھی بچنا بہتر ہے،کہ احادیث میں ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور اوپر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والا اور نیچے والے ہاتھ سے مراد لینے والا ہے ۔پھر بعض اوقات اپنے طور پر بندہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ میرا دوست مجھے فلاں چیز دینے پر راضی ہے اوردوست بھی مروت میں آکر وقتی طور پر حامی بھر لیتا ہے،لیکن حقیقت میں وہ دل سے راضی نہیں ہوتا۔لہذاان معاملات کی وجہ سے ایسے دوست سے بھی بلا ضرورتِ شرعی کوئی چیز مانگنے سے بچنا بہتر ہے۔

   اوراگردوستوں میں بھی ایک دوسرے سے  مانگنا باعثِ عار ہو، تو اس صورت میں دوسرے سے مانگنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم