BC Me Jama Hone Wali Raqam Ko Apne Zati Istemal Me Lena Kaisa ?

بی سی جمع کرنے والی کا جمع شدہ رقم اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کرنا

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-539

تاریخ اجراء: 13ربیع لاول1444 ھ  /10اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت بی سی ڈالتی ہے ، ان کے پاس بی سی کی جو رقم جمع ہوتی ہے ضرورت پڑنے پر وہ اس میں سے کچھ خرچ کر لیتی ہیں اور بی  سی دینے کے وقت وہ نکالی گئی رقم واپس ڈال دیتی ہیں ۔ان کا ایسا کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورت مسئولہ کے جواب سے پہلے اس بات کی تعیین ضروری ہے کہ کمیٹی میں جمع کرائی گئی یہ رقم امانت ہے یاقرض نیزاگرقرض ہے تویہ قرض کس کودیاجاتاہے۔

   یہ رقم امانت نہیں ہوسکتی اس لیے کہ امانت کے ضائع یاہلاک ہونے پرامین کی طرف سے تعدی نہ پائی جائے توکسی قسم کاکوئی تاوان لازم نہیں آتاجبکہ بی سی میں اگرکوئی رقم لے کرمفرورہوجائے تب بھی بی سی جمع کرنے والے پر سب کوان کی جمع کرائی گئی رقم کی مثل دینالازم ہوتاہے اوراسی کانام قرض ہے جیساکہ درمختارمیں قرض کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:”(ھو)شرعاماتعطیہ من مثلی لتتقاضاہ وھواخصرمن قولہ (عقدمخصوص یردعلی دفع مال مثلی لآخرلیردمثلہ)یعنی قرض یہ ہے کہ کسی کومثلی مال (روپیہ،غلہ وغیرہ)یوں دے کہ اسے پھرواپس لے گا بلفظ دیگرقرض ایک خاص قسم کامعاہدہ ہے جس میں دوسرے کوروپیہ یااس جیسا مال اس لیے دیاجاتاہے کہ وہ بعدمیں اسی جیسامال واپس کردے۔(درمختار،جلد7،صفحہ388،مطبوعہ: ملتان)

   یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ کمیٹی کے شرکاء جورقم بطورقرض دیتے ہیں وہ قرضہ بی سی جمع کرنے والے شخص کودیتے ہیں کسی دوسرے شریک کو نہیں دیتے اسی لیے جمع کرانے والے سے مطالبہ کرتے ہیں دوسرے شریک سے مطالبہ نہیں کرتے جبکہ کمیٹی جس فردکی کھلتی ہے وہ اپنی جمع شدہ رقم وصول کرتاہے اوراس کے ساتھ ایک معین رقم کمیٹی جمع کرنے والے سے قرض لے لیتاہے اورپھربدستورروزانہ اورماہانہ بنیادوں پرواپس کردیتاہے۔

   اس تفصیل سے معلوم ہواکہ کمیٹی میں شریک افرادکا مذکورہ خاتون کو مخصوص رقم مثلاًدس ہزارروپے دینا اور اپنانمبرآنے پر کل رقم مثلاً دولاکھ روپے لے لینا،اس کے بعد زائدآجانے والی رقم کوبدستورماہانہ بنیادوں پرواپس کرناعرفاًسب قرض کے حکم میں ہے کہ ان صورتوں میں کوئی اس خاتون  کوقرض دیتاہے کسی کووہ خاتون قرض دیتی ہے لہٰذا  جب یہ رقم قرض ہےتو بی سی میں جمع ہونے والی اس رقم کومذکورہ خاتون اپنی ذاتی اخراجات میں استعمال کرسکتی ہے جبکہ ادائیگی کے وقت رقم ادا کردے، شرعاًاس میں حرج نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم