مجیب:مولانا
محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2938
تاریخ اجراء: 29محرم الحرام1446 ھ/05اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت
اسلامی)
سوال
ایک باپ نے
اپنے بیٹے سے ادھار رقم لی اور لیتے وقت یہ طے کیا
کہ وہ رقم واپس لوٹا دیں گے ، لیکن ٹائم مقرر نہیں کیا تو
کیا بیٹا اپنی رقم واپس لینے کا مطالبہ کر سکتا ہے یا
والدصاحب باپ ہونے کی حیثیت سے رقم معاف کروا سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اگر واقعی والد صاحب نے وہ رقم
قرض کے طور پر لی تھی تو ان پر وہ قرض واپس دینا لازم ہے، اور بیٹے کےلیے ادب و احترام کے ساتھ ان سے اس کی
واپسی کا تقاضا کرنا شرعا جائز ہے۔ اگرچہ واپسی کی
کوئی مدت مقرر نہ کی ہو۔البتہ اگر بیٹا والد صاحب کے ساتھ
حسن سلوک کرتے ہوئے وہ رقم معاف کر
دیتا ہے تو یہ بہتر اور باعثِ اجرعظیم و ثوابِ کثیر
ہے۔
امام اہلسنت الشاہ امام
احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” پس صورت
مستفسرہ میں اگر صراحۃً ثابت ہے کہ زید وعمرووبکر نے یہ
روپیہ اپنے باپ کو قرضاً دیا تھا تو ضرور واپس ہوگا۔“(فتاوی
رضویہ، جلد 16، صفحہ 99 ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:”اور یاد رکھنا
چاہیے کہ قرض جسے لوگ دست گرداں کہتے ہیں شرعا ہمیشہ معجل ہوتا
ہے۔ اگر ہزار عہد وپیمان ووثیقہ وتمسک کے ذریعہ اس
میں میعاد قرار پائی ہو کہ اتنی مدت کے بعد دیا
جائے گا ، اس سے پہلے اختیارِ مطالبہ نہ ہوگا، اگر مطالبہ کرے تو باطل
ونامسموع ہو وغیرہ وغیرہ ،ہزار شرطیں اس قسم کی
کرلی ہوں ،تو وہ سب باطل ہیں ، اور قرض دہندہ کو ہر وقت اختیارِ
مطالبہ ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 247 ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرض پر اضافی رقم لینے کا حکم؟
اگر سونا ادھار لیا ، تو کیا واپس بھی سونا ہی دینا لازم ہے یا نہیں؟
خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟
قرض ختم ہونےپر اضافی قسط بطور فنڈ لینا جائز ہے یانہیں؟
کیا بینکوں سے قرض لینا جائز ہے؟
کیا قرض حسنہ واپس کرنا ضروری ہے؟
قرض لی جانے والی رقم کو موجودہ ویلیو پر لوٹانا؟
سود کا ایک مسئلہ