سونا بطورِ قرض لیا تو سونا ہی واپس کرنا ہوگا

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  رمضان المبارک 1442 ھ مئی 2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تین سال پہلے میرے بھائی کو پیسوں کی ضرورت تھی میرے پاس بائیس کریٹ سونے کے تین بسکٹ تھے جو میں نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے رکھے ہوئے تھے میں نے یہ سونے کے بسکٹ بطور قرض اپنے بھائی کو دے دئیے ساتھ میں یہ کہا کہ جب میری بیٹی کی شادی ہوگی تو آپ مجھے اسی کریٹ کے سونے کے بسکٹ دے دیجئے گا تاکہ میں اپنی بیٹی کا کچھ زیور بنوا لوں ، بھائی نے اس وقت پیسوں کی ضرورت کی وجہ سےوہ بسکٹ بیچ دئیے جو کہ ڈیڑھ لاکھ کے بکے تھے ، اب کچھ عرصے بعد میری بیٹی کی شادی ہونے والی ہے میں بھائی سے اپنا سونا طلب کر رہا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سونے کی قیمت بہت بڑھ چکی ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ میں ڈیڑھ لاکھ روپے دوں گا جبکہ میرا مطالبہ یہ ہے کہ میں نے سونے کے بسکٹ دئیے تھے لہٰذا مجھےآپ سونے کے بسکٹ دیں ، برائے کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ میرامطالبہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں آپ کا سونے کے بسکٹ کا مطالبہ کرنا شرعاًدرست ہے ، آپ کے بھائی پر لازم ہے کہ وہ آپ کو قرض کی واپسی سونے ہی کی صورت میں کریں کیونکہ سونا مثلی چیز ہے اور مثلی چیز جب قرض میں دی جائے تو لوٹاتے وقت اس کی مثل ہی دینا لازم ہےاس کے مہنگے یا سستے ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔

    صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:“ جو چیز قرض دی جائے ، لی جائے اس کا مثلی ہونا ضرور ہے یعنی ماپ کی چیز ہو یا تول کی ہو یا گنتی کی ہو مگر گنتی کی چیز میں شرط یہ ہے کہ اس کے افراد میں زیادہ تفاوت نہ ہو جیسے انڈے ، اخروٹ ، بادام اور اگر گنتی کی چیز میں تفاوت زیادہ ہو جس کی وجہ سے قیمت میں اختلاف ہو جیسے آم ، امرود ، ان کو قرض نہیں دے سکتے۔ یونہی ہر قیمی چیز جیسے جانور ، مکان ، زمین ان کا قرض دینا صحیح نہیں۔ “

    مزید لکھتے ہیں:“ادائے قرض میں چیز کے سستے مہنگے ہونے کا اعتبار نہیں مثلاً دس سیر گیہوں قرض لئے تھے اُن کی قیمت ایک روپیہ تھی اور ادا کرنے کے دن ایک روپیہ سے کم یا زیادہ ہے اس کا بالکل لحاظ نہیں کیا جائے گاوہی دس سیر گیہوں دینے ہوں گے۔ “

(بہارِ شریعت ، 2 / 757 ، 755)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم