مکان گروی لینا

مجیب:     ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی   زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:21

تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی 1442 ھ/09دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرض دے کرمکان گروی لینا ،اسے استعمال کرتے رہنا ،پھرجب قرضدار قرض واپس کرے تو اسے مکان واپس کردینا،کیا یہ طریقہ جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     گروی مکان یوں لینا کہ مکان کے مالک کو چند لاکھ روپے قرض کے طورپر دے دئے اور اس کا مکان استعمال کرتے رہے یا کرائے پر دے دیا اور کرایہ قرض دینے والا لیتا رہا، پھر جب مالک مکان نے قرض واپس کردیا تو قرض دینے والے نے اس کو مکان واپس کردیا یہ طریقہ سودی طریقہ ہے اور ناجائزوحرام ہے،کیونکہ اس میں قرض دے کراس سے نفع اٹھانا پایا جاتا ہے اور قرض پرنفع لینا سود ہے۔

     قرض پر نفع لینا سود ہے اس کے بارے میں الجامع الصغیر میں حدیث پاک ہے:’’ کل قرض جر منفعۃ فھو ربا “ترجمہ: ہر وہ قرض جو  نفع لے کر آئے وہ سود  ہے۔

 (الجامع الصغیر مع فیض القدیر جلد5صفحہ36مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم