Walidain Ki Marzi Ke Bagair Shadi Karne Par Walidain Ka Larki Se Taaluq Khatam Karna

والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے پر والدین کا لڑکی سے تعلق ختم کرنا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1018

تاریخ اجراء: 29محرم الحرام1445 ھ/17اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عورت والدین کی مرضی کے بغیر شادی کر لے تو والدین اس کے لیے گھر کے دروازے بند کر دیتے ہیں یہاں تک کہ مرنے کے بعد منہ دیکھنے سے بھی منع کر دیتے ہیں۔ کیا والدین کا ایسا کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالغہ عورت اگر اپنے ولی کی اجازت کے بغیر کفو میں نکاح کرلے تو اگرچہ نکاح ہوجائے گا مگر ایسا کرنا شرعاً بہت ناپسندیدہ ہے جبکہ اس سے خاندان کی عزت خراب ہوتی ہو،والدین کی دل آزاری ہو، وہ ناراض ہوں، اور ایسا کرنے سے بہت ساری معاشی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں جیسے یہی کہ والدین اور دیگر رشتہ دار قطع تعلقی کرلیتے ہیں نیز عموماً ایسے رشتے کامیاب نہیں ہوتے، لہٰذا ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہئے۔

   اور اگر اس نے غیرکفو سے نکاح کیا اور اس نکاح سے پہلے اس کے ولیِ اقرب نے اس لڑکے کو غیر کفو جان کر اس نکاح کی صاف صاف اجازت نہیں دی تھی تو نکاح اصلاً ہوگا  ہی نہیں  اور وہ دونوں میاں بیوی بنیں  گے ہی نہیں اور ان کا ایک ساتھ رہنا حرام اور ازدواجی تعلقات قائم کرنا معاذ اللہ زنا ہوگا یہاں تک کہ اگر نکاح ہوجانے کے بعد لڑکی کے اولیا نے اس نکاح کو تسلیم کر لیا تب بھی وہ نکاح نہ ہوا  بلکہ ان کی اجازت سے نئے سرے سے نکاح کرنا ہوگا۔

   رہا یہ کہ ایسی صورتوں میں والدین وغیرہ کا قطع تعلقی کرنا کیسا ہے؟ تو اگر وہ فاسق بن رہے ہوں تو بعض صورتوں میں فاسق سے قطع تعلقی کرنا، جائز ہے ،البتہ چاہئے یہ کہ جہاں تک شریعت اجازت دیتی ہو وہاں تک  علمائے کرام کی رہنمائی سے حکمتِ عملی کے ساتھ معاملات  حل کیے جائیں اور قطع تعلقی نہ کی جائے بلکہ اگر نکاح کرنا شرعاً جائز ہو،لڑکا  اس لڑکی کا کفو بھی ہو اور اس نکاح سے کوئی خرابی لازم نہ آتی ہو تو ان کا نکاح کروا دینا چاہئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم